banner image

Home ur Surah An Nisa ayat 174 Translation Tafsir

اَلنِّسَآء

An Nisa

HR Background

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمْ بُرْهَانٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا(174)

ترجمہ: کنزالایمان اے لوگو بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اتارا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے لوگو! بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آگئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نورنازل کیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ: اے لوگو!۔} یہاں تمام انسانوں سے خطاب ہے ، وہ کہیں کے ہوں اورکبھی بھی ہوں۔

نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان کا بیان:

            اس سے معلوم ہوا کہ حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کسی زمانے، کسی جگہ اور کسی قوم کے ساتھ خاص نہیں۔ عام اعلان فرما دیا گیا، اے لوگو! تمہارے پاس وہ تشریف لائے جو سرتاپا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی معرفت کی دلیل ہیں جن کی صداقت پر اُن کے معجزے گواہ ہیں اور وہ منکرین کی عقلوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ جس قدر معجزے پہلے پیغمبروں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ملے ان سے زائد حضور سیدُالمرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا ہوئے ۔ بلکہ حق تو یہ ہے کہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ از سر تا قدمِ پاک خود اللہ  تعالیٰ کی وَحدانِیَّت اور ذات وصِفات کی دلیل ہیں چنانچہ سرکارِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بال شریف معجزہ کہ حضرت خالد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ٹوپی میں رہا تو ان کو ہمیشہ دشمنوں پر فتح ہوتی رہی۔ ہرقل کی پگڑی میں رہا تو اس کے سر کے درد کو آرام رہا۔ حضرت سیدنا عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وصیت فرمائی تھی کہ میرے کفن میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بال شریف رکھ دئیے جائیں تاکہ قبر کی مشکل آسان ہو۔ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وصیت فرمائی کہ مجھے غسل دے کر میری آنکھوں اور لَبوں پر سلطانِ دو جہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ناخن اور بال شریف رکھ دئیے جائیں تاکہ حسابِ قبر میں آسانی ہو ۔ معلوم ہو اکہ بال مبارک قبر کی مشکل آسان کرتے ہیں۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم بیماروں کو بال مبارک کا غسل شدہ پانی پلایا کرتے تھے۔ حضرت طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر ایک بار بال مبارک پہنچ گئے تو انہوں نے ساری رات ملائکہ کی تسبیح و تَہلیل سنی۔

سوکھے دھانوں پہ ہمارے بھی کرم ہو جائے                                    چھائے رحمت کی گھٹا بن کے تمہارے گیسو

ہم سیہ کاروں پہ یا رب تپشِ محشر میں                                               سایہ اَفگن ہوں ترے پیارے کے پیارے گیسو

          آنکھ شریف کا معجزہ کہ قیامت تک کے واقعات کو دیکھا، جنت و دوزخ، عرش و کرسی کو ملاحظہ فرمایا، بلکہ خود رب عَزَّوَجَلَّ کو دیکھا۔ نمازِ کُسوف میں جنت و دوزخ کو مسجد کی دیوار میں دیکھا۔ پیچھے مقتدی جو کچھ کریں ا س کو ملاحظہ فرما دیں۔ ناک مبارک کا معجزہ کہ جس نے محبت کی خوشبو یمن سے آتی ہوئی سونگھی۔ زبان کامعجزہ کہ جن کی ہر بات وحیِ خدا اور وہ زبان جو کہ کُن کی کُنجی ہے۔ منہ کا لُعاب معجزہ کہ حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر ہانڈی میں ڈال دیا تو ہانڈی کی ترکاری میں برکت ہوئی۔ آٹے میں ڈال دیا تو چار سیر آٹا ہزاروں آدمیوں نے کھایا پھر بھی اُتنا ہی رہا۔ خیبر میں حضر ت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی دکھتی آنکھ میں لگا دیا تو آنکھ کو آرام ہو گیا۔ حضرت صدیق  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے پاؤں میں غار میں سانپ نے کاٹا اس پر لگا دیا تواس کو آرام۔ کھاری کنویں میں ڈال دیا تو اس کا پانی میٹھا ہو گیا۔ ہاتھ مبارک بھی دلیل کہ بدر کے دن ایک مٹھی کنکر کفار کو مارے تورب تعالیٰ نے فرمایا کہ’’ آپ نے نہ پھینکے بلکہ ہم نے پھینکے۔ اسی ہاتھ میں آ کر کنکروں نے کلمہ شریف پڑھا۔ اس ہاتھ سے بیعت لی گئی تو رب عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا کہ’’ ان کے ہاتھوں پر ہمارا ہاتھ ہے۔ انگلیاں معجزہ کہ ایک پیالہ پانی میں انگلیاں رکھ دیں ، اس سے پانی کے چشمے جاری ہو گئے۔ انگلی ہی کے اشارے سے چاند چیر دیا۔

 پاؤں مبار ک بھی معجزہ کہ پتھر پر چلیں تو پتھر ان کا اثر لے لے اور فرش پر بھی چلیں اور عرش پر بھی ۔ غرض کہ ان کا ہر ہر عُضْوِ پاک اور ہر ہر بال مبارک رب  عَزَّوَجَلَّ کے پہچاننے کی دلیل ہے۔ پسینہ مبارک معجزہ کہ جس میں گلاب کی بے مثل خوشبو۔ جاگنا اور سونا معجزہ کہ ہر ایک کی نیند وضو توڑ دے مگرسرکارِ عالی وقارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نیند وضو نہیں توڑتی۔ تمام جسم پاک سایہ سے محفوظ کہ سایہ بھی کسی کے قدم کے نیچے نہ آئے غرض کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہر وصف معجزہ اورہر حالت رب تعالیٰ کی قدرت کی دلیل ہے ۔

}وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا:اور ہم نے تمہاری طرف روشن نورنازل کیا۔{ روشن نور سے مراد قرآنِ پاک ہے جو حضور ِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذریعے ہمیں ملا۔