banner image

Home ur Surah An Nisa ayat 31 Translation Tafsir

اَلنِّسَآء

An Nisa

HR Background

اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآىٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا(31)

ترجمہ: کنزالایمان اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اگر کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جاتا ہے تو ہم تمہارے دوسرے گناہ بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآىٕرَ:اگر کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو ۔} اس سے پہلی آیات میں بعض کبیرہ گناہ کرنے پر وعید بیان کی گئی اور اس آیت میں کبیرہ گناہوں سے بچنے پر (صغیرہ گناہ بخشنے اور عزت کی جگہ داخل کرنے کا) وعدہ ذکر کیا گیا ہے۔ (البحر المحیط، النساء، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۲۴۳)

 کبیرہ گناہ کی تعریف اور تعداد:

کبیرہ گناہ کی تعریف یہ ہے کہ وہ گناہ جس کا مُرْتَکِب قرآن وسنت میں بیان کی گئی کسی خاص سخت وعید کا مستحق ہو۔(الزواجر، مقدمۃ فی تعریف الکبیرۃ، ۱ / ۱۲)       

 کبیرہ گناہوں کی تعداد مختلف بیان کی گئی ہے چنانچہ 7، 10، 17، 40 اور 700 تک بیان کی گئی ہے۔

گناہوں سے متعلق3 احادیث:

(1)… حضرت ابو ثعلبہ خُشَنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ نے کچھ فرائض مقرر کئے ہیں لہٰذا تم انہیں ہرگز ضائع نہ کرو، کچھ چیزیں حرام کی ہیں انہیں ہرگز ہلکا نہ جانو، کچھ حدیں قائم کی ہیں تم ہرگزان سے تجاوز نہ کرو، اور اس نے تم پر رحمت فرماتے ہوئے جان بوجھ کر کچھ چیزوں کے متعلق کچھ نہیں فرمایاتوان کی جستجونہ کرو۔(دار قطنی، کتاب الرضاع، ۴ / ۲۱۷، الحدیث: ۴۳۵۰)

(2)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگا دیا جاتا ہے، جب وہ اس گناہ سے باز آجاتا ہے اور توبہ واستغفار کر لیتا ہے تو ا س کادل صاف ہوجاتا ہے اور اگر وہ پھر گناہ کرتا ہے تو وہ نقطہ بڑھتا ہے یہاں تک کہ پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ ویل للمطففین، ۵ / ۲۲۰، الحدیث: ۳۳۴۵)

(3)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  فرماتے ہیں : ’’اے گناہ گار! تُو گناہ کے انجامِ بد سے کیوں بے خوف ہے؟ حالانکہ گناہ کی طلب میں رہنا گناہ کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے، تیرا دائیں ، بائیں جانب کے فرشتوں سے حیا نہ کرنا اور گناہ پرقائم رہنا بھی بہت بڑا گناہ ہے یعنی توبہ کئے بغیر تیرا گناہ پر قائم رہنا اس سے بھی بڑا گناہ ہے، تیرا گناہ کرلینے پر خوش ہونا اور قہقہہ لگانا اس سے بھی بڑا گناہ ہے حالانکہ تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ کیا سلوک فرمانے والا ہے، اور تیرا گناہ میں ناکامی پر غمگین ہونا اس سے بھی بڑاگناہ ہے، گناہ کرتے ہوئے تیز ہوا سے دروازے کا پردہ اٹھ جائے تو تو ڈر جاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی اس نظر سے نہیں ڈرتا جو وہ تجھ پر رکھتا ہے تیرا یہ عمل اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔(الزواجر، مقدمۃ فی تعریف الکبیرۃ، ۱ / ۲۷)

کبیرہ گناہوں کے بارے میں مشہور حدیث:

بڑے بڑے کبیرہ گناہوں کے بارے میں مشہور حدیث یہ ہے: حضرت عمرو بن حزم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے :’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے گناہ یہ ہوں گے: (1) اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شرک کرنا۔ (2) مسلمان کو ناحق قتل کرنا۔ (3) جنگ کے دن راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں جہاد سے فرار ہونا۔ (4) والدین کی نافرمانی کرنا۔ (5) پاکدامن عورتوں پر تہمت لگا نا۔ (6) جادو سیکھنا۔ (7) سود کھانا اور (8) یتیم کا مال کھانا۔(سنن الکبری للبیہقی، کتاب الزکاۃ، باب کیف فرض الصدقۃ، ۴ / ۱۴۹، الحدیث: ۷۲۵۵)

چالیس گناہوں کی فہرست:

یہاں مسلمانوں کے فائدے کیلئے ہم چالیس گناہوں کی ایک فہرست بیان کرتے ہیں جن میں اکثر کبیرہ ہیں تاکہ کم از کم یہ تو علم ہو کہ یہ گناہ ہیں اور ہمیں ان سے بچنا ہے۔ (1)اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ٹھہرانا۔ (2) ریاکاری۔ (3) کینہ۔ (4) حسد۔ (5) تکبر۔ (6) اور خود پسندی میں مبتلا ہونا۔ (7) تکبر کی وجہ سے مخلوق کو حقیر جاننا۔ (8) بد گمانی کرنا۔ (9) دھوکہ دینا۔ (10) لالچ۔ (11) حرص۔ (12) تنگدستی کی وجہ سے فقراء کا مذاق اڑانا۔ (13) تقدیر پر ناراض ہونا۔ (14) گناہ پر خوش ہونا۔ (15) گناہ پر اصرار کرنا۔ (16) نیکی کرنے پر تعریف کا طلبگار ہونا۔ (17) حیض والی عورت سے صحبت کرنا۔ (18) جان بوجھ کر نماز چھوڑ دینا۔ (19) صف کو سیدھا نہ کرنا۔ (20) نماز میں امام سے سبقت کرنا۔ (21) زکٰوۃ ادا نہ کرنا۔ (22) رمضان کا کوئی روزہ چھوڑ دینا۔ (23) قدرت کے باوجود حج نہ کرنا۔ (24) ریشمی لباس پہننا۔ (25) مرد و عورت کا ایک دوسرے سے مشابہت اختیار کرنا۔ (26) عورتوں کا باریک لباس پہننا۔ (27) اترا کر چلنا۔ (28) مصیبت کے وقت چہرہ نوچنا، تھپڑ مارنا یا گریبان چاک کرنا۔ (29) مقروض کو بلا وجہ تنگ کرنا۔ (30) سود لینا دینا۔ (31) حرام ذرائع سے روزی کمانا۔ (32) ذخیرہ اندوزی۔ (33) شراب بنانا، پینا، بیچنا۔ (34) ناپ تول میں کمی کرنا۔ (35) یتیم کا مال کھانا۔ (36) گناہ کے کام میں مال خرچ کرنا۔ (37) مشترکہ کاروبار میں ایک شریک کا دوسرے سے خیانت کرنا۔ (38) غیر کے مال پر ظلماً قابض ہو جانا۔ (39) اجرت دینے میں تاخیر کرنا۔ (40) اور امانت میں خیانت کرنا۔ یہ چندباطنی اور ظاہری گناہ ذکر کئے ہیں ، ان سب گناہوں کی معلومات حاصل کرنا اور ان کے احکام سیکھنا ضروری ہے۔ افسوس کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو ان گناہوں کی تعریفیں تک یاد نہیں کہ یہ ہوتے کیا ہیں؟ ([1])

{نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ: ہم تم سے دوسرے گناہ مٹا دیں گے۔} ارشاد فرمایا کہ اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو گے اور اس کے ساتھ دیگر عبادات بجالاتے رہو گے تو ہم تمہارے دوسرے صغیرہ گناہوں کو اپنے فضل سے معاف فرما دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ یعنی جنت میں داخل کریں گے۔ یاد رہے کہ یہ معاملہ بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مَشِیَّت اور مرضی پر ہے۔ یہ بیان صغیرہ گناہوں کے متعلق ہے، کبیرہ گناہ توبہ ہی سے معاف ہوتے ہیں ، البتہ حجِ مقبول پر بھی یہ بشارت ہے۔ اس کی مزید تحقیق کیلئے فتاویٰ رضویہ شریف کی چوبیسویں جلد میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی نہایت تحقیقی کتاب ’’اَعْجَبُ الْاِمْدَاد فِیْ مُکَفِّرَاتِ حُقُوْقِ الْعِبَاد‘‘(بندوں کے حقوق کے معاف کروانے کے طریقے) کا مطالعہ فرمائیں۔([2])


1…کبیرہ گناہوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے کتاب’’جہنم میں لے جانے والے اعمال ‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ کرنا بہت مفید ہے۔

[2]…اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی یہ کتاب تسہیل وتخریج کے ساتھ بنام’’حقوق العباد کیسے معاف ہوں؟‘‘مکتبۃ المدینہ نے بھی شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے، وہاں سے خرید کر اس کا مطالعہ فرمائیں۔