banner image

Home ur Surah An Noor ayat 27 Translation Tafsir

اَلنُّوْر

An Noor

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ(27)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو اور ان کے ساکِنوں پر سلام نہ کرلو یہ تمہارے لیے بہتر ہے کہ تم دھیان کرو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اجازت نہ لے لو اور ان میں رہنے والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت مان لو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: اے ایمان والو!} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات میں   اللہ تعالیٰ نے دوسروں  کے گھروں  میں  جانے کے آداب اور احکام بیان فرمائے ہیں ۔ شانِ نزول: حضرت عدی بن ثابت رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ فرماتے ہیں  کہ انصار کی ایک عورت نے بارگاہ ِرسالت صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اپنے گھر میں  میری حالت کچھ اس طرح کی ہوتی ہے کہ میں  نہیں  چاہتی کہ کوئی مجھے اس حالت میں  دیکھے، چاہے وہ میرے والد یا بیٹا ہی کیوں  نہ ہو اورمیری اسی حالت میں  گھر میں  مردوں  کا آنا جانا رہتا ہے تو میں  کیا کروں ؟ ا س پر یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی۔( تفسیرطبری، النور، تحت الآیۃ: ۲۷، ۹ / ۲۹۷)

دوسروں  کے گھر جانے سے متعلق 3شرعی احکام:

            یہاں  اس آیت کے حوالے سے 3 شرعی احکام ملاحظہ ہوں ،

(1)…اس آیت سے ثابت ہوا کہ غیر کے گھرمیں  کوئی بے اجازت داخل نہ ہو۔ اجازت لینے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ بلند آواز سے سُبْحَانَ  اللہ یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یا  اللہ اَکْبَرْ کہے، یا کَھنکارے جس سے مکان والوں  کو معلوم ہوجائے کہ کوئی آنا چاہتا ہے (اور یہ سب کام اجازت لینے کے طور پر ہوں ) یا یہ کہے کہ کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے۔ غیر کے گھر سے وہ گھر مراد ہے جس میں  غیر رہتا ہو خواہ وہ اس کا مالک ہو یا نہ ہو۔( روح البیان، النور، تحت الآیۃ: ۲۷، ۶ / ۱۳۷، ملخصاً)

(2) …غیر کے گھر جانے والے کی اگر صاحبِ مکان سے پہلے ہی ملاقات ہوجائے توپہلے سلام کرے پھر اجازت چاہے اور اگر وہ مکان کے اندر ہو تو سلام کے ساتھ اجازت لے اور اس طرح کہے: السلام علیکم، کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے۔ حدیث شریف میں  ہے کہ سلام کو کلام پر مُقَدَّم کرو۔( ترمذی، کتاب الاستءذان والآداب عن رسول اللّٰہ، باب ما جاء فی السلام قبل الکلام، ۴ / ۳۲۱، الحدیث: ۲۷۰۸)

 (3)… اگر دروازے کے سامنے کھڑے ہونے میں  بے پردگی کا اندیشہ ہو تو دائیں  یا بائیں  جانب کھڑے ہو کر اجازت طلب کرے۔ حدیث شریف میں  ہے اگرگھرمیں  ماں  ہوجب بھی اجازت طلب کرے۔( موطا امام مالک، کتاب الاستءذان، باب الاستءذان، ۲ / ۴۴۶، الحدیث: ۱۸۴۷)