Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِیْۤ اُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَاۤ اُمَمٌ لِّتَتْلُوَاۡ عَلَیْهِمُ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ هُمْ یَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِؕ-قُلْ هُوَ رَبِّیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ مَتَابِ(30)
تفسیر: صراط الجنان
{كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِیْۤ اُمَّةٍ:اسی طرح ہم نے تمہیں اس امت میں بھیجا ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جس طرح آپ سے پہلے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو گزشتہ امتوں کی طرف بھیجا اسی طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس امت کی طرف بھیجاتو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمت سب سے آخری اُمت ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خاتَم الانبیاء ہیں ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بڑی شان سے رسالت عطا کی تاکہ آپ اپنی امت کو قرآنِ پاک اور وہ شرعی احکام پڑھ کر سنائیں جو ہم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف وحی فرمائے ہیں حالانکہ وہ رحمٰن کے منکر ہورہے ہیں ۔ شانِ نزول:حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور مقاتل وغیرہ کا قول ہے کہ یہ آیت صلحِ حدیبیہ میں نازل ہوئی جس کا مختصر واقعہ یہ ہے کہ سہیل بن عمر وجب صلح کے لئے آیا اور صلح نامہ لکھنے پر اتفاق ہوگیا تو حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے فرمایا لکھو ، بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کفار نے اس میں جھگڑا کیا اور کہا کہ آپ ہمارے دستور کے مطابق ’’بِاِسْمِکَ اللّٰھُمَّ‘‘ لکھوائیے، اس کے متعلق آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ وہ رحمٰن کے منکر ہورہے ہیں ۔ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ ان سے فرما دیں کہ رحمٰن تو وہی ہے جس کی معرفت سے تم انکار کر رہے ہو، وہ میرا رب عَزَّوَجَلَّ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اپنے تمام اُمور میں اسی پر بھروسہ کیااور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں ۔ (خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۶۶، ملخصاً)