ترجمہ: کنزالایمان
دونوں پورب کا رب اور دونوں پچھم کا رب۔
تو تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے۔
ترجمہ: کنزالعرفان
وہ دونوں مشرقوں کا رب ہے اور دونوں مغربوں کا رب ہے۔
تو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
تفسیر: صراط الجنان
{رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ: وہ دونوں مَشرقوں کا رب
ہے۔} اس آیت میں دونوں مشرق اور دونوں مغرب سے گرمیوں
اور سردیوں کے موسم میں سورج طلوع اور غروب ہونے کے دونوں مقام
مراد ہیں ۔( خازن، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۲۱۰)
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمتوں کوجھٹلاؤ
گے؟} یعنی سردی اور گرمی کے دونوں مشرقوں اور مغربوں میں
جو بے شمار فوائد ہیں جیسے ہوا کا مُعتدل ہونا،مختلف موسموں جیسے سردی
گرمی بہار اور خزاں کا آنا اور ہر موسم کی مناسبت سے مختلف چیزوں کا
پیدا ہونا وغیرہ ،توان میں سے تم دونوں اپنے ربعَزَّوَجَلَّ
کی کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟( بیضاوی، الرحمٰن،
تحت الآیۃ: ۱۸، ۵ / ۲۷۵)
سورت کا تعارف
سورۂ رحمٰن کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ رحمٰن مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی
ہے۔(خازن،
تفسیر سورۃ الرحمٰن، ۴ / ۲۰۸)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 3رکوع اور78آیتیں
ہیں ۔
’’رحمٰن ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
اس سورت کا نام ’’سورۂ رحمٰن ‘‘
اس لئے رکھا گیا کہ ا س کی ابتداء اللہ تعالیٰ
کے اَسماء ِحُسنیٰ میں سے ایک اسم ’’اَلرَّحْمٰنُ‘‘
سے کی گئی ہے۔
سورۂ رحمٰن کے فضائل:
(1)…حضرت علی المرتضیٰکَرَّمَ
اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسے روایت ہے،نبی اکرمصَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد
فرمایا:’’ہر چیز کی ایک زینت ہے اور قرآن کی
زینت سورۂ رحمٰن ہے۔(شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ،
فصل فی فضائل السور والآیات، ۲ / ۴۹۰، الحدیث: ۲۴۹۴)
مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں ’’چند وجہ سے سورۂ رحمٰن کو قرآن کی
دلہن،زینت فرمایا گیا۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کاذکر ہے اور
ذات و صفات پر اعتقاد ایمان کی زینت ہے۔اس سورت میں جنت کی حوروں ،ان کے حسن و
جمال،ان کے زیورات کا ذکر ہے
(اور) یہ چیزیں جنت کی زینت ہیں ۔اس سورت
میں آیت ِمبارکہ ’’فَبِاَیِّ اٰلَآءِ
رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‘‘ 31 جگہ ارشاد ہواا س سے سورت کی زینت زیادہ
ہوگئی۔( مرأۃ المناجیح، کتاب فضائل القرآن، الفصل
الثالث، ۳ / ۲۸۱-۲۸۲،
تحت الحدیث: ۲۰۷۴)
(2)…حضرت فاطمہ زہراءرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے،رسولِ کریمصَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد
فرمایا ’’سورۂ حدید،سورۂ واقعہ اور سورۂ
رحمٰن کی تلاوت کرنے والے کو زمین و آسمان کی بادشاہت میں جنتُ الفردوس کا مکین
پکارا جاتا ہے۔(شعب
الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور والآیات، ۲ / ۴۹۰، الحدیث: ۲۴۹۶)
(3)…اس سورت کی آیات اگرچہ چھوٹی چھوٹی
ہیں لیکن ان کی تاثیر بہت مضبوط ہے۔مروی ہے کہ حضرت قیس بن عاصم مِنْقریرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے (اسلام قبول کرنے سے پہلے) سیّد المرسَلینصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے عرض کی: جو کچھ آپ پر نازل کیا
گیا ہے میرے سامنے اس کی تلاوت کیجئے۔آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اس کے سامنے سورۂ رحمٰن پڑھی تو ا
س نے عرض کی:اسے دوبارہ پڑھئے،حتّٰی کہ نبی اکرمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے (اس کے کہنے پر) تین
مرتبہ سورۂ رحمٰن کو پڑھا۔
(سورۂ رحمٰن سن کر) اس نے عرض
کی :خدا کی قسم!یہ سورت بہت ہی خوبصورت ہے،اس میں بہت حلاوت ہے،اس کا نیچے والا
حصہ سرسبز ہے اور اوپر والا حصہ پھل دار ہے اور یہ کسی انسان کا کلام ہی نہیں اور
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں
اور بے شک آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔(تفسیر قرطبی، تفسیر سورۃ
الرحمٰن، ۹ / ۱۱۳، الجزء السابع عشر)
مضامین
سورۂ رحمٰن کے
مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںاللہ تعالیٰ کی
وحدانیّت اور قدرت، نبی اکرمصَلَّی اللہ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
نبوت اور قرآنِ مجید کے اللہ تعالیٰ کی وحی ہونے پر دلائل بیان کئے گئے
ہیں ،نیز اس میںیہ مضامین بیان کئے گئے
ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتدا
میںاللہ تعالیٰ نے اپنی
عظیم نعمتوںجیسے قرآنِ پاک کو نازل کرنے
،تاجدارِ رسالتصَلَّی
اللہ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَکو
اس کی تعلیم دینے،آپصَلَّی اللہ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو دنیا و آخرت
کی تما م چیزوںکی تعلیم دینے کا ذکر
فرمایا۔
(2)…اس کے بعد سورج،
چاند،زمین پر اُگی ہوئی بیلوں ، درختوں ، آسمانوں، زمینوں،باغات میںپھلوںاور کھیتوںمیںفصلوںکا ذکر فرمایا۔
(3)…حضرت آدمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور
ابلیس کی پیدائش، میٹھے اور کھاری سمندروںاور ان سے موتیوںکے نکلنے کو بیان
فرمایا گیا۔
(4)…اس جہاںکے فنا ہونے اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے
باقی رہنے اورتمام مخلوق کے اللہ تعالیٰ کامحتاج ہونے کا ذکر فرمایا گیا۔
(5)…اس سورت کے آخر
میںقیامت،جنت کی نعمتوںاور جہنم کی سختیوںاور ہَولْناکْیوںوغیرہ کا ذکر ہے۔
مناسبت
سورۂ
قمر کے ساتھ مناسبت:
سورۂ
رحمٰن کی اپنے سے ما قبل سورت ’’قمر ‘‘کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ قمر میںقیامت،جہنم کی ہَولْناکْیوں، مجرموںکا عذاب ،مُتَّقی مسلمانوںکا ثواب
اور جنت کے اوصاف اِجمالی طور پر بیان کئے گئے اور سورۂ رحمٰن میںیہ چیزیںتفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں۔