Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 33 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ فَانْفُذُوْاؕ-لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ(33)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(34)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ
الْاِنْسِ: اے جنوں اور انسانوں کے
گروہ!} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جنوں اور
انسانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم میری قضاء سے بھاگ سکتے ہو،میری سلطنت
اور میرے آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل سکتے ہو تو ان سے نکل جاؤ اور اپنی
جانوں کو میرے عذاب سے بچا لو لیکن تم ا س بات پر قادر ہو ہی نہیں سکتے کیونکہ تم
جہاں بھی جاؤ گے وہیں میری سلطنت ہے۔یہ حکم جنوں اور انسانوں کا عجز ظاہر کرنے کے
لئے دیا گیا ہے۔(ابو سعود، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۳، ۵ / ۶۶۴، جلالین، الرحمٰن، تحت
الآیۃ: ۳۳، ص۴۴۴، ملتقطاً)
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ
رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی
اے جن اور انسان کےگروہ! اللہ تعالیٰ نے سزا دینے
پر قادر ہونے کے باوجود تمہیں تنبیہ کر کے،اپنے عذاب سے ڈرا کر، تم پر آسانی فرما
کر اور تمہیں معافی سے نواز کر تم پر جو انعامات فرمائے، تم دونوں ان میں سے
اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی
نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟( ابو سعود، الرحمٰن،
تحت الآیۃ: ۳۴، ۵ / ۶۶۴، ملخصاً)