Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 55 ≫ Translation ≫ Tafsir
مُتَّكِـٕیْنَ عَلٰى فُرُشٍۭ بَطَآىٕنُهَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍؕ-وَ جَنَا الْجَنَّتَیْنِ دَانٍ(54)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(55)
تفسیر: صراط الجنان
{مُتَّكِـٕیْنَ عَلٰى فُرُشٍ: بچھونوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔} یعنی جنتی لوگ بادشاہوں کی طرح آرام اور راحت سے ایسے بچھونوں پر ٹیک لگاکر بیٹھے ہوئے ہوں گے جن کے اندرونی حصے موٹے ریشم کے ہوں گے ۔( روح البیان، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۵۴، ۹ / ۳۰۷)
حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’جب ا س بچھونے کے اندرونی حصے کا یہ حال ہے تو ظاہری حصے کا کیا حال ہو گا۔
اورحضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے ان بچھونوں کے اندرونی حصے کا حال تو بیان کر دیا لیکن ظاہری حصے کا بیان نہیں کیا کیونکہ زمین میں کوئی ایسی چیز ہے ہی نہیں جس سے ان کے ظاہری حصوں کا حال پہچانا جا سکے۔ (خازن، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۵۴، ۴ / ۲۱۳)
{وَ جَنَا الْجَنَّتَیْنِ دَانٍ: اور دونوں جنتوں کا پھل جھکاہوا ہے۔} یعنی ان دونوں جنتوں کا پھل اتنا قریب ہو گا کہ کھڑا، بیٹھا اور لیٹا ہر شخص اسے چن لے گا جبکہ دنیا کے پھلوں میں یہ خاصیت نہیں ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ درخت اتنا قریب ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے پیارے بندے کھڑے یابیٹھے جیسے چاہیں گے اس کا پھل چن لیں گے۔( خازن، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۵۴، ۴ / ۲۱۴)
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی اے جن اور انسان کے گروہ!ان لذیذ اور باقی رہنے والی نعمتوں میں سے تم دونوں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟(روح البیان، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۵۵، ۹ / ۳۰۷)