Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 59 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَاَنَّهُنَّ الْیَاقُوْتُ وَ الْمَرْجَانُ(58)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(59)
تفسیر: صراط الجنان
{كَاَنَّهُنَّ
الْیَاقُوْتُ وَ الْمَرْجَانُ: گویا وہ لعل اور مرجان (موتی) ہیں ۔} یعنی جنتی حوریں صفائی اور خوش رنگی میں لعل اور مونگے
پتھرکی طرح ہیں ۔ (مدارک، الرحمٰن، تحت
الآیۃ: ۵۸،
ص۱۱۹۶)
جنّتی حوروں کی صفائی اور
خوش رنگی:
جنتی حوروں کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت
ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا’’ جنتی عورتوں کی پنڈلیوں کی سفیدی ستر جوڑوں کے
نیچے سے نظر آئے گی یہاں تک کہ پنڈلیوں کا گودا بھی نظر
آئے گا اور یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا
ہے: ’’ كَاَنَّهُنَّ
الْیَاقُوْتُ وَ الْمَرْجَانُ‘‘ اور یاقوت ایک ایسا پتھر ہے کہ اگر اس میں دھاگہ ڈال کر
باہر سے دیکھنا چاہو تو دیکھ سکتے ہو۔( ترمذی، کتاب
صفۃ الجنّۃ والنار، باب فی صفۃ نساء اہل الجنّۃ، ۴ / ۲۳۹، الحدیث: ۲۵۴۱)
اورحضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حورِعِین
کی پنڈلی کا مغز (لباس
کے) ستر جوڑوں کے
نیچے گوشت اور ہڈی کے پیچھے سے اس طرح نظر آتا ہے جس طرح شیشے کی صراحی
میں سرخ شراب نظر آتی ہے۔(کتاب الجامع فی آخر
المصنف، باب الجنّۃ وصفتہا، ۱۰ / ۳۴۵، الحدیث: ۲۱۰۳۱)
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ
رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی
اے جن اور انسان کے گروہ!اللہ تعالیٰ نے تمہاری
نگاہوں کی لذّت ان حوروں کو دیکھنے میں رکھی تو
تم اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت
اور اس کی نعمت کا انکار کس طرح کر سکتے ہو اور تم دونوں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمت کو
جھٹلاؤ گے؟( تفسیر سمرقندی، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۵۹، ۳ / ۳۱۱)