Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 71 ≫ Translation ≫ Tafsir
فِیْهِنَّ خَیْرٰتٌ حِسَانٌ(70)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(71)
تفسیر: صراط الجنان
{فِیْهِنَّ: ان میں عورتیں ہیں ۔} یعنی ان دونوں جنتوں میں اخلاق کے اعتبار سے اچھی اورصورت کے اعتبار سے حسین و جمیل عورتیں ہیں ۔ (جلالین، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۷۰، ص۴۴۵)
حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’جنت میں حورِ عِین یہ نغمہ گائیں گی ’’نَحْنُ الْخَیْرَاتُ الْحِسَانُ حُبِسْنَا لِاَزْوَاجٍ کِرَامٍ‘‘ ہم اچھی سیرت اور اچھی صورت والیاں ہیں ،ہم معزز و محترم شوہروں کے لئے روکی گئی ہیں ۔( مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الجنّۃ، ما ذکر فی الجنّۃ وما فیہا ممّا اعدّ لاہلہا، ۸ / ۷۲، الحدیث: ۳۵)
اچھی عادت اچھی صورت سے افضل ہے:
یہاں اَخلاقی اچھائی کو اللہ تعالیٰ نے پہلے ذکر کیا ، اس سے معلوم ہوا کہ اچھی عادت اچھی صورت سے افضل ہے، لہٰذا نکاح کے لئے کسی عورت کا رشتہ دیکھتے وقت اس کے حسن وجمال کے مقابلے میں اس کی اچھی سیرت ،اس کے اچھے کردار،اس کی دینداری اور اس کی اچھی عادات کو زیادہ ترجیح دینی چاہئے۔اَحادیث میں بھی اسی چیز کی ترغیب دی گئی ہے ، چنانچہ ا س سے متعلق تین اَحادیث ملاحظہ ہوں ۔
(1)… حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے تھے کہ تقوے کے بعد مومن کے لیے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں ۔ اگر وہ اسے حکم کرتا ہے تو وہ اطاعت کرتی ہے اور اسے دیکھے تو وہ خوش کر دیتی ہے اور اس پر قسم کھا بیٹھے تو قسم سچی کر دیتی ہے اور اگر کہیں کو چلا جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں بھلائی کرتی ہے (یعنی اس میں خیانت نہیں کرتی اور نہ ہی اسے ضائع کرتی ہے)۔( ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب افضل النساء، ۲ / ۴۱۴، الحدیث: ۱۸۵۷)
(2)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’عورت سے نکاح چار باتوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے (یعنی نکاح میں ان چار باتوں کا لحاظ ہوتا ہے) (1)مال (2)حسب نسب (3)حسن وجمال اور(4)دین ۔اور تم دین والی کو ترجیح دو۔( بخاری، کتاب النکاح، باب الاکفّاء فی الدِّین، ۳ / ۴۲۹، الحدیث: ۵۰۹۰)
(3)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جو کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے نکاح کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ذلت میں اضافہ کرے گا اور جو کسی عورت سے اس کے مال کے سبب نکاح کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی محتاجی ہی بڑھائے گا اور جو کسی عورت سے اس کے حسب کی بنا پرنکاح کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے کمینہ پن میں اضافہ فرمائے گا اور جو اس لیے نکاح کرے کہ اِدھر اُدھر نگاہ نہ اُٹھے اور پاک دامنی حاصل ہو یا صِلۂ رحم کرے تو اللہ تعالیٰ اس مرد کے لیے اس عورت میں برکت دے گا اور عورت کے لیے مرد میں برکت دے گا۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: ابراہیم، ۲ / ۱۸، الحدیث: ۲۳۴۲)
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی اے جن اور انسان کے گروہ! اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے جنّتی عورتوں کے اوصاف بیان کر کے تم پر انعام فرمایا توتم دونوں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟( روح البیان، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۷۱، ۹ / ۳۱۳، ملخصاً)