Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rum ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ(17)
تفسیر: صراط الجنان
{فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ: تو اللہ کی پاکی بیان کرو۔} یعنی اے عقل مندو! جب تم نے نیک اعمال کرنے والے مومنوں کو ملنے والا ثواب اور نعمتیں یونہی جھٹلانے والے کفار کو ہونے والے عذاب کے بارے میں جان لیا تو تم صبح شام ہر ا س چیز سے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرو جو ا س کی شان کے لائق نہیں ۔یہاں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرنے سے متعلق مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ ا س سے مراد نماز ادا کرنا ہے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے دریافت کیا گیا کہ کیا پانچ نمازوں کا بیان قرآنِ پاک میں ہے؟آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ہاں اور یہ آیتیں تلاوت فرمائیں اور فرمایا کہ ان میں پانچوں نمازیں اور اُن کے اوقات مذکور ہیں ۔(روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۱۷، ۷ / ۱۶، مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۹۰۴، خازن، الروم، تحت الآیۃ: ۱۷، ۳ / ۴۶۰، ملتقطاً)
اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور تسبیح بیان کرنے کے فضائل:
اَحادیث میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور تسبیح بیان کرنے کی بہت سی فضیلتیں وارد ہیں ،یہاں ان میں سے دو فضائل ملاحظہ ہوں :
(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں ، میزانِ عمل میں بھاری ہیں اور اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں ۔ (وہ دو کلمے یہ ہیں :) ’’سُبْحَانَ اللہ وَ بِحَمْدِہٖ، سُبْحَانَ اللہ الْعَظِیْم‘‘۔(بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب اذا قال: واللّٰہ لا اتکلّم الیوم فصلّی۔۔۔ الخ، ۴ / ۲۹۷، الحدیث: ۶۶۸۲)
(2)… حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ اللہ تعالیٰ نے کلام میں سے چار چیزوں کو پسند فرما لیا ہے۔ (1)سُبْحَانَ اللہ، (2)اَلْحَمْدُ لِلّٰہ، (3)لَآ اِلٰـہَ اِلَّااللہ، (4) اللہ اَکْبَر۔ جس نے ’’سُبْحَانَ اللہ‘‘ کہا تو اللہ تعالیٰ ا س کیلئے بیس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے بیس گناہ مٹا دیتا ہے ۔ جس نے ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہا تو ا س کے لئے بھی اسی کی مثل ہے۔ جس نے ’’لَآ اِلٰـہَ اِلَّااللہ‘‘ کہا تو اس کے لئے بھی اسی کی مثل ہے اور جس نے اپنی طرف سے ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰـلَمِیْن‘‘ کہا تو اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی جائیں گی اور ا س کے تیس گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔(مسند امام احمد، مسند ابی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ، ۳ / ۱۶۶، الحدیث: ۸۰۱۸)
{حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ: جب شام کرو اور جب صبح کرو۔} دوسرے قول کے مطابق اس آیت میں تین نمازوں کا بیان ہوا، شام میں مغرب اور عشاء کی نمازیں آگئیں جبکہ صبح میں نمازِ فجر آ گئی۔(خازن، الروم، تحت الآیۃ: ۱۷، ۳ / ۴۶۰)