سورۂ روم
کے مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں الله تعالیٰ کی وحدانیَّت اور اس کی
صفات، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت
پر ایمان لانے ،قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اور آخرت میں اعمال کی جزا ملنے کو بیان کیاگیا ہے۔نیز اس میں
یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتدا ایک غیبی خبر سے کی گئی ہے کہ
رومی ایرانیوں سے مغلوب ہونے کے بعد چند
سالوں میں الله تعالیٰ کی مدد سے ایرانیوں پر غالب آ جائیں گے۔قرآن پاک کی دی ہوئی یہ خبر حرف بہ حرف پوری
ہوئی ، رومی چند سالوں بعد ایرانیوں پر غالب آ گئے اور انہوں نے عراق میں رومیہ نامی ایک شہر کی بنیاد رکھی۔قرآن پاک کی
یہ غیبی خبر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت پر
زبردست دلیل ہے۔
(2)…کفار کے علم کی حد بیان کی گئی اور الله تعالیٰ کی وحدانیَّت وقدرت
پر دلائل دئیے گئے۔
(3)…مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے،قیامت قائم
ہونے،نیک اعمال کرنے والے مسلمانوں کی جزا
اور آخرت کا انکار کرنے والے کفار کی سزا کا بیان کیا گیاہے۔
(4)… الله تعالیٰ کی
قدرت کی نشانیاں بیان کی گئیں ۔
(5)… نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور مسلمانوں کو دین ِاسلام
پر قائم رہنے کی تاکید فرمائی گئی۔
(6)…یہ بتایاگیا ہے کہ اسلام دین ِفطرت ہے اور جو اس
دین سے ہٹے گا وہ فطرت سے ہٹ جائے گا۔
(7)…رشتہ داروں ،مسکینوں اور مسافروں پر صدقہ کرنے اور سود سے بچنے اور حلال طریقوں سے مال میں اضافہ کرنے اور زکوٰۃ کے ذریعے اپنے مالوں کو پاک کرنے کا حکم دیاگیا۔
(7)…کفار کے ایمان لانے سے اِعراض کرنے پر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی۔