Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rum ≫ ayat 49 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَللّٰهُ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَیَبْسُطُهٗ فِی السَّمَآءِ كَیْفَ یَشَآءُ وَ یَجْعَلُهٗ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ یَخْرُ جُ مِنْ خِلٰلِهٖۚ-فَاِذَاۤ اَصَابَ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ(48)وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْهِمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمُبْلِسِیْنَ(49)
تفسیر: صراط الجنان
{اَللّٰهُ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ: اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اپنی حکمت کے موافق ہواؤں کو بھیجتا ہے تو وہ ہوائیں بادل اٹھا کر لاتی ہیں ، پھر اللہ تعالیٰ اپنی مَشِیَّت کے مطابق کبھی اس بادل کو آسمان میں پھیلا دیتا ہے کہ ہر طرف بادل چھائے ہوتے ہیں اورکبھی اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے کہ کہیں بادل اور کہیں خالی جگہ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس بادل کے بیچ میں سے بارش نکلتی نظر آتی ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جن کے شہروں اور سرزمین کی طرف چاہتا ہے ان تک وہ بارش پہنچاتا ہے اور جب بارش ہوتی ہے تو وہ بندے خوش ہوجاتے ہیں حالانکہ اس بارش کے نازل کئے جانے سے پہلے وہ لوگ بارش ہونے سے بڑے ناامید ہو چکے ہوتے ہیں ۔ (مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۴۸-۴۹، ص۹۱۱، روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۴۸-۴۹، ۷ / ۵۱، ملتقطاً)