Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rum ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ- مَا خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ اَجَلٍ مُّسَمًّىؕ-وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَآئِ رَبِّهِمْ لَكٰفِرُوْنَ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا: کیا انہوں نے غورو فکر نہیں کیا۔} اس سے پہلی آیات میں کفار کے حوالے سے بیان ہوا کہ وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن کے منکر ہیں اور اب یہاں سے وہ اسباب بیان کئے جا ر ہے ہیں جن سے بندہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی طرف راغب ہو سکتا ہے اور اسے آخرت کے بارے میں علم بھی مل سکتا ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ کفارِ مکہ کی نظر صرف دُنْیَوی زندگی کی زیب و زینت پر ہے اور وہ اپنے دلوں میں غور و فکر نہیں کرتے،اگر وہ ایسا کرتے تو جان لیتے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان،زمین اور جو مخلوقات ان کے درمیان ہے،ان سب کو بیکار اور باطل نہیں بنایا بلکہ ان میں بے شمار حکمتیں رکھی ہیں تاکہ لوگ ان میں غور و فکر کر کے انہیں بنانے والے کے وجود اور ا س کی وحدانیَّت پر اِستدلال کریں اور اس کی قدرت و صفات کو پہچانیں اور اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو ہمیشہ کے لئے نہیں بنایا بلکہ ان کے لئے ایک مدت مُعَیَّن کر دی ہے اور جب وہ مدت پوری ہوجائے گی تو یہ چیزیں فنا ہو جائیں گی اور وہ مدت قیامت قائم ہونے کا وقت ہے۔بیشک بہت سے لوگ آخرت سے غافل ہونے اور آخرت کی معرفت دلانے والی چیزوں میں غور وفکر نہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اعمال کے حساب،ان کی جزا اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کے منکر ہیں ۔( روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۸، ۷ / ۹-۱۰، مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۸، ص۹۰۲-۹۰۳، ملتقطاً)