Home ≫ ur ≫ Surah As Saff ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِیْ وَ قَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْؕ-فَلَمَّا زَاغُوْۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ: اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا۔} یعنی اے حبیب ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اپنی قوم کے سامنے وہ واقعہ بیان کریں جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا، اے میری قوم! آیات کا انکار کرکے اور میرے اوپر جھوٹی تہمتیں لگا کر مجھے کیوں ستاتے ہو حالانکہ تم یقین کے ساتھ جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللّٰہ تعالیٰ کا رسول ہوں اور رسول کی تعظیم واجب ،ان کی توقیر اور احترام لازم ہے اور انہیں ایذا دینا سخت حرام اور انتہا درجہ کی بدنصیبی ہے۔ پھر جب وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایذا دے کر راہ ِحق سے مُنْحَرِف اورٹیڑھے ہوئے تواللّٰہ تعالیٰ نے انہیں اِتّباعِ حق کی توفیق سے محروم کرکے ان کے دل ٹیڑھے کردئیے اور اللّٰہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا جو اس کے علم میں نافرمان ہیں ۔
اس آیت میں تنبیہ ہے کہ رسولوں عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایذا دینا شدید ترین جرم ہے اور اس کے وبال سے دل ٹیڑھے ہوجاتے ہیں اور آدمی ہدایت سے محروم ہوجاتا ہے۔( خازن، الصف، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۲۶۲، مدارک، الصف، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۲۳۷، ملتقطاً)