banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 104 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

وَ نَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُ(104)قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَاۚ-اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(105)اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْبَلٰٓؤُا الْمُبِیْنُ(106)وَ فَدَیْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ(107)وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ(108)سَلٰمٌ عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ(109)كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(110)اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(111)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم۔ بیشک تو نے خواب سچ کردکھائی ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک یہ روشن جانچ تھی۔ اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچالیا۔ اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ سلام ہو ابراہیم پر۔ ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم!۔ بیشک تو نے خواب سچ کردکھایاہم نیکی کرنے والوں کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔ بیشک یہ ضرور کھلی آزمائش تھی۔ اور ہم نے اسماعیل کے فدیے میں ایک بڑا ذبیحہ دیدیا ۔ اور ہم نے بعد والوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ ابراہیم پرسلام ہو۔ ہم نیکی کرنے والوں کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔ بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ: ہم نیکی کرنے والوں کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے صاحبزادے ا س اطاعت میں نیکی کرنے والے تھے تو جس طرح ہم نے ان دونوں نیک ہستیوں کو جزا دی اسی طرح ہم ہر نیکی کرنے والے کو جز ا دیں گے۔ (تفسیرکبیر، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۹ / ۳۵۰)

{اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْبَلٰٓؤُا الْمُبِیْنُ: بیشک یہ ضرور کھلی آزمائش تھی۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جان، مال اور وطن کی قربانیاں  پہلے ہی پیش فرمادی تھیں  اور اب اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنے اس فرزند کو بھی قربانی کے لئے پیش کر دیا جسے اپنی آخری عمر میں  بہت دعاؤں  کے بعد پایا، جو گھر کا اجالا ، گود کا پالا اور آنکھوں  کا نور تھا اور یہ سب سے سخت آزمائش تھی۔

{وَ فَدَیْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ: اور ہم نے اسماعیل کے فدیے میں ایک بڑا ذبیحہ دیدیا۔} علامہ بیضاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  اس ذبیحہ کی شان بہت بلند ہونے کی وجہ سے اسے بڑا فرمایا گیا کیونکہ یہ اس نبی عَلَیْہِ السَّلَام کا فدیہ بنا جن کی نسل سے سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔(بیضاوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ۵ / ۲۲)