banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 126 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ(124)اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّ تَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ(125)اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ(126)

ترجمہ: کنزالایمان جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں ۔ کیا بعل کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو۔ جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا: کیا تم ڈرتے نہیں ؟ کیا تم بعل (بت) کی پوجا کرتے ہواور بہترین خالق کوچھوڑتے ہو؟ اللہ جو تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کارب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖ: جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے لوگو! کیا تمہیں  اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں  اور تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ معبود کی عبادت کرنے پر ا س کے عذاب سے ڈرتے نہیں ؟کیا تم بعل کی پوجا کرتے ہو اور ا س سے بھلائیاں  طلب کرتے ہو جبکہ اس رب تعالیٰ کی عبادت کو ترک کرتے ہوجو بہترین خالق ہے اور وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادا کا بھی رب ہے ۔

            ’’بَعْل‘‘ اُن لوگوں کے بت کا نام تھاجو سونے کا بنا ہوا تھا ،اس کی لمبائی 20 گز تھی اور ا س کے چار منہ تھے، وہ لوگ اس کی بہت تعظیم کرتے تھے، جس مقام میں  وہ بت تھا اس جگہ کا نام ’’بک‘‘ تھا اس لئے ا س کا نام بَعلبک مشہور ہوگیا، یہ ملک شام کے شہروں  میں  سے ایک شہر ہے۔( تفسیرطبری، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۲۴-۱۲۵، ۱۰ / ۵۲۰، ابو سعود، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۲۵، ۴ / ۴۱۹، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۲۴-۱۲۶، ۷ / ۴۸۱)