banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 180 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ(180)وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ(181)وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(182)

ترجمہ: کنزالایمان پاکی ہے تمہارے رب کو عزت والے رب کو ان کی باتوں سے۔ اور سلام ہے پیغمبروں پر ۔ اور سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہاں کا رب ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تمہارا رب عزت والا ان تمام باتوں سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں ۔ اور رسولوں پر سلام ہو۔ اور تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{سُبْحٰنَ رَبِّكَ: تمہارا رب پاک ہے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کا عزت والا رب ان تمام باتوں  سے پاک اور بَری ہے جو کافر اس کی شان میں  کہتے ہیں  اور اس کے لئے شریک اور اولاد ٹھہراتے ہیں ۔( تفسیر طبری، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۱۰ / ۵۴۳، ملخصاً)

{وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ: اور رسولوں  پر سلام ہو۔} اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں  کے درمیان واسطہ اور وسیلہ چونکہ رسول ہیں  ا س لئے ان کی شان کے بارے میں  آگاہ کرتے ہوئے فرمایاکہ رسولوں  پر سلام ہو جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے توحید اور احکامِ شرع پہنچائے کیونکہ انسانی مَراتب میں  سب سے اعلیٰ مرتبہ یہ ہے کہ وہ خود کامل ہواور دوسروں  کی تکمیل کرے، یہ شان انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ہے ،لہٰذا ہر ایک پر ان حضرات کی پیروی اور ان کی اِقتدا لازم ہے۔( روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۸۱، ۷ / ۵۰۰، خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۱۸۱، ۴ / ۲۹، ملتقطاً)اور ہم چونکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت ہیں  ا س لئے ہم پر ان کی پیروی لازم ہے۔

سورہِ صافّات کی آخری3آیات کی فضیلت:

            سورہِ صافّات کی ان آخری 3آیات کی بہت فضیلت ہے ،چنانچہ

             حضرت ارقم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے ہر نماز کے بعد تین مرتبہ کہا: ’’سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ(۱۸۰) وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ(۱۸۱) وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ ’’تو ا س نے اپنا اجر کا پیمانہ بھر لیا۔( معجم الکبیر، عبد اللّٰہ بن زید بن ارقم عن ابیہ، ۵ / ۲۱۱، الحدیث: ۵۱۲۴)

            اورحضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں ،جسے یہ پسند ہو کہ قیامت کے دن اسے اجر کا پیمانہ بھر بھر کے دیا جائے تو اسے چاہئے کہ اس کی مجلس کا آخری کلام یہ ہو:’’ سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ(۱۸۰) وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ(۱۸۱) وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘(تفسیر بغوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۸۲، ۴ / ۴۰)