banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 19 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

فَاِنَّمَا هِیَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ فَاِذَا هُمْ یَنْظُرُوْنَ(19)وَ قَالُوْا یٰوَیْلَنَا هٰذَا یَوْمُ الدِّیْنِ(20)هٰذَا یَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ(21)

ترجمہ: کنزالایمان تو وہ تو ایک ہی جھڑک ہے جبھی وہ دیکھنے لگیں گے۔ اور کہیں گے ہائے ہماری خرابی ان سے کہا جائے گا یہ انصاف کا دن ہے۔ یہ ہے وہ فیصلہ کا دن جسے تم جھٹلاتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو وہ تو ایک جھڑک ہی ہوگی تو جبھی وہ دیکھنے لگیں گے۔ اور کہیں گے: ہائے ہماری خرابی! یہ بدلے کا دن ہے۔ یہ وہ فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِنَّمَا هِیَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ: تو وہ تو ایک جھڑک ہی ہوگی۔} اس آ یت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ دوبارہ زندہ کرنے کا ارادہ فرمائے گاتو وہ نَفخۂ ثانیہ کی ایک ہی ہَولناک آوازہو گی اوروہ اسی وقت زندہ ہوکر اپنے اَفعال اور پیش آنے والے اَحوال دیکھنے لگیں  گے اور کہیں  گے: ہائے ہماری خرابی! فرشتے ان سے کہیں  گے کہ’’ یہ انصاف کا دن ہے، یہ حساب و جزا کا دن ہے اوریہ وہ فیصلے کا دن ہے جسے تم دنیا میں  جھٹلاتے تھے ۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۱، ص۹۹۹، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۱، ص۳۷۴، ملتقطاً)

قیامت کے18 نام اور ان کی وجوہِ تَسْمِیَہ:

            آیت نمبر21 سے معلوم ہوا کہ قیامت کے بہت سے نام ہیں  اور یہ نام اس دن کے کاموں  کے لحاظ سے ہیں ، ان میں  سے قرآنِ پاک میں  ذکرکردہ کچھ نام یہاں  مذکور ہیں ،

(1)… قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ ہر وہ چیز جس کا آنا یقینی ہے وہ قریب ہے، ا س اعتبار سے اسے ’’یَوْمَ الْاٰزِفَةِ‘‘ یعنی قریب آنے والادن کہتے ہیں ۔

(2)…دنیا میں  قیامت کے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے،اس اعتبار سے اسے ’’ یَوْمُ الْوَعِیْدِ‘‘ یعنی عذاب کی وعیدکا دن کہتے ہیں ۔

(3)…اس دن اللہ تعالیٰ سب کودوبارہ زندہ فرمائے گا ا س لئے وہ ’’یَوْمُ الْبَعْثِ‘‘ یعنی مرنے کے بعد زندہ ہونے کا دن ہے۔

(4)…اس دن لوگ اپنی قبروں  سے نکلیں  گے اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْخُرُوْجِ‘‘ یعنی نکلنے کا دن ہے ۔

(5)…ا س دن اللہ تعالیٰ سب لوگوں  کو حشر کے میدا ن میں  جمع فرمائے گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْجَمْع‘‘ اور ’’یَوْمُ الْحَشْر‘‘ یعنی جمع ہونے اور اکٹھا ہونے کا دن ہے ۔

(6)… اس دن تمام مخلوق حاضرہو گی اس لئے وہ ’’یَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ‘‘ یعنی حاضری کا دن ہے۔

(7)…اس دن تمام مخلوق کے اعمال کا حساب ہو گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْحِسَابِ‘‘ یعنی حساب کا دن ہے۔

(8)… اس دن بدلہ دیا جائے گااور انصاف کیا جائے گا لہٰذا وہ ’’ یَوْمُ الدِّیْنِ‘‘ یعنی بدلے اور انصاف کا دن ہے۔

(9)… دہشت،حساب اور جزاء کے اعتبار سے وہ بڑا دن ہے ،اس لئے اسے ’’یَوْمٌ عَظِیْمٌ‘‘ یعنی بڑا دن کہتے ہیں ۔

(10)… اس دن لوگوں  کا فیصلہ یا ان میں  فاصلہ اور جدائی ہو جائے گی اس لئے وہ ’’ یَوْمُ الْفَصْلِ‘‘ یعنی فیصلے یا فاصلے کا دن ہے۔

(11)… قیامت کے دن چونکہ کفار کے لئے اصلا ًکوئی بھلائی نہ ہوگی ، ا س اعتبار سے اسے ’’ یَوْمٌ عَقِیْمٌ‘‘ یعنی بانجھ دن کہتے ہیں ۔

(12)…برے حساب اور عذاب کے اعتبار سے وہ دن کافروں  پر بہت سخت ہو گا ،اس لئے اسے ’’ یَوْمٌ عَسِیْرٌ‘‘ یعنی بڑا سخت دن کہتے ہیں۔

(13)…اس دن مجرم عذاب میں  گھیرلئے جائیں  گے اس لئے وہ ’’ یَوْمٌ مُّحِیْطٌ‘‘ یعنی گھیر لینے والا دن ہے۔

(14)…اس دن کفار و مشرکین کو دردناک عذاب ہو گا ،اس اعتبار سے اسے ’’ یَوْمٌ اَلِیْمٌ‘‘ یعنی دردناک دن کہتے ہیں ۔

 (15)…اس دن کی سختی کے اعتبار سے اسے ’’ یَوْمٍ كَبِیْرٍ‘‘ یعنی بڑی سختی والا دن کہتے ہیں ۔

(16)…اس دن لوگ نادم اور مغموم ہوں  گے ،اس اعتبار سے اسے ’’ یَوْمُ الْحَسْرَةِ‘‘ یعنی حسرت زدہ ہونے کا دن کہتے ہیں۔

(17)…قیامت کے دن روحیں  اور اَجسام ملیں  گے،زمین والے اور آسمان والے ملیں  گے، غیر ِخدا کی عبادت کرنے والے اور ان کے معبودملیں  گے،عمل کرنے والے اور اعمال ملیں  گے،پہلے اور آخری لوگ ملیں  گے،ظالم اور مظلوم ملیں  گے اور جہنمی عذاب دینے والے فرشتوں  کے ساتھ ملیں  گے ا س اعتبار سے اسے ’’یَوْمُ التَّـلَاقْ‘‘ یعنی ملنے کا دن کہتے ہیں ۔

(18)…قیامت کے دن مختلف اعتبارات سے جنّتیوں  کی جیت اور کفار کی شکست ظاہر ہو جائے گی ا س لئے اسے ’’یَوْمُ التَّغَابُنْ‘‘ یعنی ہار ظاہر ہونے کا دن کہتے ہیں  ۔

            امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :جن اُمور کا قرانِ مجید میں  ذکر ہے ان میں  سے ایک قیامت ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے مَصائب کا ذکر کیا اور ا س کے بہت سے نام ذکر فرمائے تاکہ تم ا س کے ناموں  کی کثرت سے اس کے معانی کی کثرت پر مطلع ہو جاؤ،زیادہ ناموں  کا مقصد ناموں  اور اَلقاب کو بار بار ذکر کرنا نہیں  بلکہ اس میں  عقلمند لوگوں  کے لئے تنبیہ ہے کیونکہ قیامت کے ہر نام کے تحت ایک راز ہے اور ا س کے ہر وصف کے تحت ایک معنی ہے ، تو تجھے اس کے معانی کی معرفت اور پہچان حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔( احیاء علوم الدین، کتاب ذکر الموت وما بعدہ، الشطر الثانی، صفۃ یوم القیامۃ ودواہیہ واسامیہ، ۵ / ۲۷۵)

            نوٹ:یہاں  جو نام ذکر کئے گئے ان کے علاوہ قیامت کے اور نام بھی قرآنِ مجید میں  مذکور ہیں  ،نیزقیامت کے مزید ناموں  اور اس دن لوگوں  کوپیش آنے والے مَصائب کے بارے میں  تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے احیاء العلوم جلد4کا مطالعہ فرمائیں ۔