banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 35 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

اِنَّهُمْ كَانُوْۤا اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ-یَسْتَكْبِرُوْنَ(35)وَ یَقُوْلُوْنَ اَىٕنَّا لَتَارِكُوْۤا اٰلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍﭤ(36)

ترجمہ: کنزالایمان بے شک جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اونچے کھینچتے تھے۔ اور کہتے تھے کیا ہم اپنے خداؤں کو چھوڑدیں ایک دیوانہ شاعر کے کہنے سے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تووہ تکبر کرتے تھے۔ اور کہتے تھے کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی وجہ سے اپنے معبودوں کو چھوڑدیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّهُمْ كَانُوْۤا اِذَا قِیْلَ لَهُمْ: بیشک جب ان سے کہا جاتا تھا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں  کفار کے عذاب میں  مبتلا ہونے کا سبب بیان کیا گیا ہے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں  تووہ تکبر کرتے تھے اورنہ توحید قبول کرتے اورنہ ہی اپنے شرک سے باز آتے بلکہ کہتے تھے کہ کیا ہم ایک دیوانے شاعر یعنی محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کہنے پراپنے معبودوں  کو چھوڑدیں ؟( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۳۵-۳۶، ۴ / ۱۷، مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۳۵-۳۶، ص۱۰۰۰، ملتقطاً)

            حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں  لوگوں  سے جہاد کرتا رہوں  یہاں  تک کہ وہ ’’لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ‘‘ کہہ لیں  اور جس نے ’’لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ‘‘ کہہ لیا تو اس نے شرعی حق کے علاوہ اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے بچا لی اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں  (ایمان قبول کرنے سے) تکبر کرنے والوں  کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اِنَّهُمْ كَانُوْۤا اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ-یَسْتَكْبِرُوْنَ‘‘ اور( جبکہ مسلمانوں  کے بارے میں  اسی کلمہ طیبہ کے حوالے سے )فرمایا: ’’اِذْ جَعَلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْحَمِیَّةَ حَمِیَّةَ الْجَاهِلِیَّةِ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى وَ كَانُوْۤا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَا‘‘(فتح:۲۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:(اے حبیب! یاد کریں ) جب کافروں  نے اپنے دلوں  میں  زمانہ جاہلیت کی ہٹ دھرمی جیسی ضد رکھی تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں  پر اتارا اور پرہیزگاری کا کلمہ ان پر لازم فرمادیا اور مسلمان اس کلمہ کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے۔

            اور وہ کلمہ ’’لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ‘‘ ہے۔ (معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۳۴۹، الحدیث: ۱۲۷۲)