banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 5 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا وَ رَبُّ الْمَشَارِقِﭤ(5)

ترجمہ: کنزالایمان مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور مالک مشرقوں کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ہے اور مشرقوں کامالک ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ: آسمانوں  اور زمین کامالک ہے۔} اس آیت میں  بیان فرمایا کہ آسمان اور زمین اور ان کی درمیانی کائنات اور تمام حدودو جِہات سب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے تو کوئی دوسرا کس طرح عبادت کا مستحق ہوسکتا ہے، لہٰذا وہ شریک سے مُنَزَّہ ہے۔(روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۵، ۷ / ۴۴۷، خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۱۴، ملتقطاً)

ربُّ العالَمین کی بارگاہ میں  سیّد المرسَلین کا مقام:

            یہاں  ایک نکتہ قابلِ ذکر ہے کہ ان آیات میں  اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیّت اور اپنی صفات کوآیات میں  مذکور چیزوں  کی قسم کے ساتھ بیان کیا جبکہ قرآنِ پاک میں  ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت و رسالت کو جب بیان کیا تو کسی جگہ قرآن کی قسم اور کسی جگہ اپنی رَبُوبِیّت کی قسم کے ساتھ بیان فرمایا، جیسا کہ سورۂ یٰسین میں  ارشاد فرمایا:

’’وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ‘‘(یس:۲، ۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: حکمت والے قرآن کی قسم۔بیشک تم  رسولوں  میں  سے ہو۔

            سورۂ  نساء میں  ارشاد فرمایا:’’فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ‘‘(النساء:۶۵)

 ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: تو اے حبیب! تمہارے رب کی قسم، یہ لوگ مسلمان نہ ہوں  گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں  تمہیں  حاکم نہ بنالیں ۔

            اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  حضور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مقام بہت بلند ہے۔

{وَ رَبُّ الْمَشَارِقِ: اور مشرقوں  کامالک ہے۔} اس آیت میں  جمع کا صیغہ ’’مَشَارِق‘‘ ذکر کیا گیاہے،اس کے بارے میں  مفسر سُدِّی کا قول ہے کہ چونکہ سورج طلوع ہونے کی 360 جگہیں  ہیں  اسی طرح سورج غروب ہونے کی بھی 360 جگہیں  ہیں  اورہر روز سورج نئی جگہ سے طلوع ہوتا اور نئی جگہ میں  غروب ہوتا ہے (اس لئے یہاں  جمع کا صیغہ ذکر ہوا۔)(خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۱۴)

            علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:  اس آیت میں  ’’مَشَارِق‘‘ جمع کا صیغہ ہر روز کے مشرق اور مغرب کے اعتبار سے ذکر کیا گیا ہے کیونکہ سال میں  سورج طلوع اور غروب ہونے کی 360جگہیں  ہیں  اور ہر روز سورج ان میں  سے ایک مشرق سے طلوع ہوتا ہے، اسی طرح ہر روز ایک مغرب میں  غروب ہوتا ہے۔سور ہِ رحمٰن کی آیت میں  جو ’’الْمَشْرِقَیْنِ‘‘ اور ’’الْمَغْرِبَیْنِ‘‘ تثنیہ کا صیغہ ذکر کیا گیا ہے ، یہ گرمیوں  اور سردیوں  کے موسم میں  سورج طلوع اور غروب ہونے کے اعتبار سے ہے اور سورہِ مُزّمِّل کی آیت میں  جو ’’مَشْرِق‘‘ اور ’’مَغْرِب‘‘ واحد کا صیغہ ذکر کیا گیا ہے یہ ہر سال کے مشرق اور مغرب کے اعتبار سے ہے۔(صاوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۵، ۵ / ۱۷۳۱)

            علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اور علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ سورہِ مزمل کی آیت میں  ’’مَشْرِق‘‘ اور ’’مَغْرِب‘‘ واحد کا صیغہ ذکر کیا گیا ہے یہ اس اعتبار سے ہے کہ یہاں  مشرق اور مغرب کی جہت مراد ہے۔(خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۱۴-۱۵، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۵، ۷ / ۴۴۷)