ترجمہ: کنزالایمان
تو یہ مہمانی بھلی یا تھوہڑ کا پیڑ۔
بے شک ہم نے اسے ظالموں کی جانچ کیا ہے۔
ترجمہ: کنزالعرفان
تو یہ مہمان نوازی بہتر ہے یا زقوم کادرخت؟
بیشک ہم نے اس درخت کو ظالموں کے لئے آزمائش بنادیا ہے۔
تفسیر: صراط الجنان
{اَذٰلِكَ
خَیْرٌ نُّزُلًا: تو یہ مہمان نوازی بہتر ہے۔} یعنی جنت کی نعمتیں، لذتیں،وہاںکے نفیس و لطیف کھانے اور مشروبات ، دائمی عیش اور بے ا نتہا راحت و سُرور بہتر ہے یا جہنم
میںملنے والا زَقوم کا درخت جو نہایت
تلخ، انتہائی بدبودار، حد درجہ کا بدمزہ اور سخت ناگوار ہے،اس سے دوزخیوںکی میزبانی کی جائے گی اور ان کو اس کے کھانے
پر مجبور کیا جائے گا۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۶۲، ص۱۰۰۲، خازن، والصافات،
تحت الآیۃ: ۶۲، ۴ / ۱۹، ملتقطاً)
حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت
ہے،حضورِ اقدسصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’اگر زقوم
کے درخت کا ایک قطرہ بھی دنیا والوںپر
گرا دیا جائے تو ان کی زندگی برباد ہو جائے گی تو ان لوگوںکا کیا حال ہو گا جن کا کھانا ہی زقوم ہو گا۔( ترمذی، کتاب صفۃ جہنم، باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، ۴ / ۲۶۳، الحدیث: ۲۵۹۴)
اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان سلامت رکھے اور جہنم کے اس عذاب سے ہماری حفاظت
فرمائے،اٰمین۔
{اِنَّا
جَعَلْنٰهَا: بیشک ہم نے اس درخت کو بنا دیا۔} اس آیت
کا ایک معنی یہ ہے کہ بے شک ہم نے زقوم کے درخت کو آخرت میںکافروںکے لئے عذاب بنا دیا ہے اور دوسرا معنی یہ ہے کہ بیشک ہم نے اس درخت کو
دنیا میںکافروںکیلئے آزمائش بنادیا ہے ۔ جب کفار نے جہنم میں
اس درخت کے بارے میںسنا تو وہ ا س کی وجہ
سے فتنے میںپڑگئے اوروہ فتنہ یہ کہ اس کے
سبب قرآن اور نبوت پر طعن کرتے ہوئے کہنے لگے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ آگ میںدرخت ہو حالانکہ آگ تو درختوںکو جلاڈالتی ہے ۔یہ لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے
جانتے نہیںکہ جو رب تعالیٰ ایسا حیوان
پیدا کرنے پر قدرت رکھتا ہے جو آگ میںزندگی گزارتا اور آگ سے لذت حاصل کرتا ہے تو وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ
آگ میںدرخت پیدا فرما دے اورا سے جلنے
سے محفوظ رکھے ۔ (روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ: ۶۳، ۷ / ۴۶۴-۴۶۵)
سورت کا تعارف
سورۂ صا فّات کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ صافّات مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ والصافات، ۴ / ۱۴)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 5 رکوع اور 182آیتیں
ہیں۔
’’صا فّات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
صافّات کا معنی ہے صفیں
باندھنے والے،اور اس سورت کی پہلی آیت میں صفیں باندھنے والوں کی قسم ارشاد
فرمائی گئی اس مناسبت سے اس کا نام ’’سورۂ صافّات ‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ صا فّات کی فضیلت:
حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے مروی ہے ،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے
جمعہ کے دن سورۂ یٰسین اور سورۂوَ الصّٰٓفّٰتْ کی تلاوت کی ،پھر ا س نے اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال کیا تو اللہ
تعالیٰ اس کا وہ سوال پورا کر دے گا۔( در منثور، سورۃ الصافات،
۷ / ۷۷)
مضامین
سورۂ صا
فّات کے مضامین:
جس طرح دیگر مکی سورتوں میں اکثر بنیادی عقائد کے بیان پر زور دیا گیا ہے
اسی طرح اس سورت میں بھی توحید، وحی،
نبوت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کوثابت کیا گیا ہے
اور اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں صفیں باندھنے والوں ،جھڑک کر چلانے والوں اور قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی قسم ذکر کرکے فرمایا گیا عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے جو کہ آسمانوں ،زمینوں ،ان کے درمیان
موجود تمام چیزوں اور تمام مَشرقوں کا رب ہے اور یہ بتایا گیا کہ آسمان کو تمام
سرکش جِنّات سے محفوظ کر دیا گیا ہے اور اب وہ عالَمِ بالا کے فرشتوں کی باتیں نہیں سن
سکتے اور جو ان کی باتیں سننے کے لئے اوپر
جائے تو اسے شِہابِ ثاقب سے مارا جاتا ہے۔
(2)…جو کفار نبیٔ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے معجزات دیکھ کر مذاق اڑاتے تھے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتےتھے ان کی مذمت بیان کی گئی اور نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دی گئی کہ وہ دن عنقریب آنے والا ہے جس میں ان
کافروں کا انجام انتہائی دردناک ہو گا۔
(3)…اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والوں کی جزاء میں جنت کی نعمتیں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ لوگوں کو کس چیز کے لئے عمل کرنا چاہئے۔
(4)…پچھلی امتوں کے احوال بیان کئے گئے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو
جھٹلایا انہیں عذاب میں مبتلا کر دیاگیا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں
نے اپنے رسولوں کی پیروی کی تو وہ عذاب سے محفوظ رہے ۔
(5)… حضرت نوح ،حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل،حضرت
موسیٰ،حضرت ہارون،حضرت الیاس،حضرت لوط اور حضرت یونسعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات بیان کئے اور ان میں سے حضرت ابراہیم اور حضرت یونسعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔
(6)…کفار کا ایک عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ،ان کے اس عقیدے کا رد کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کی گئی ۔
مناسبت
سورۂ
یٰسین کے ساتھ مناسبت:
سورۂ صافّات کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’یٰسین‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ سورۂ یٰسینمیں ہلاک کی گئی سابقہ
اُمتوں کے احوال کی طرف اشارہ کیاگیا اور سورۂ صافّات میں ان امتوں کے اَحوال
تفصیل سے بیان کئے گئے۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂیٰسین میں دنیا اور آخرت میں کافروں اور مسلمانوں کے اَحوال اِجمالی
طور پر ذکر کئے گئے اور سورۂ صافّات میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں ۔