Home ≫ ur ≫ Surah As Saffat ≫ ayat 79 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ جَعَلْنَا ذُرِّیَّتَهٗ هُمُ الْبٰقِیْنَ(77)وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ(78)سَلٰمٌ عَلٰى نُوْحٍ فِی الْعٰلَمِیْنَ(79)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ جَعَلْنَا ذُرِّیَّتَهٗ: اور ہم نے اسی کی اولاد کو کر دیا۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد ہی باقی رکھی تو اب دنیا میں جتنے انسان ہیں سب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نسل سے ہیں ۔حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کشتی سے اترنے کے بعد آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد اور ان کی بیویوں کے علاوہ جتنے مرد و عورت تھے سبھی آگے کوئی نسل چلائے بغیر فوت ہوگئے ۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولادسے دنیا کی نسلیں چلیں ۔عرب ، فارس اور روم آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے فرزند سام کی اولاد سے ہیں ۔ سوڈان کے لوگ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بیٹے حام کی نسل سے ہیں ۔ ترک اوریاجوج ماجوج وغیرہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے صاحب زادے یافث کی اولاد سے ہیں ۔( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۷۷، ۴ / ۱۹-۲۰، مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۷، ص۱۰۰۳-۱۰۰۴، ملتقطاً)
{وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ: اور ہم نے اس کی تعریف باقی رکھی۔} یعنی حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد والے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اُن کی اُمتوں میں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکرِ جمیل باقی رکھا۔( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۷۸، ۴ / ۲۰)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ وفات کے بعد دنیا میں ذکر ِخیر رہنا اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اور دنیا میں لوگوں کا اچھے الفاظ میں یاد کرنا کس قدر باعثِ رحمت ہے اس کا اندازہ اس حدیثِ پاک سے لگایا جا سکتا ہے۔چنانچہ حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک جنازہ گزرا،لوگوں نے اس کی تعریف کی توحضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’واجب ہوگئی ،واجب ہو گئی ،واجب ہو گئی۔ جب دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی مذمت کی۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ واجب ہوگئی، واجب ہو گئی ،واجب ہو گئی۔حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ،ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اس کی اچھائی بیان کی تو آپ نے تین بارفرمایا’’ واجب ہو گئی! اور ایک دوسرا جنازہ گزرا،لوگوں نے اس کی برائی بیان کی تو بھی آپ نے تین بار فرمایا: ’’واجب ہو گئی !تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس جنازے کی تم نے تعریف کی اس پر جنت واجب ہو گئی اور جس جنازے کی تم نے مذمت بیان کی ا س پر جہنم واجب ہو گئی ۔ تم زمین پر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو ، تم زمین پر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو، تم زمین پر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔( مسلم، کتاب الجنائز، باب فیمن یثنی علیہ خیر او شرّ من الموتی، ص۴۷۳، الحدیث: ۶۰(۹۴۹))
{سَلٰمٌ: سلام ہو۔} یعنی فرشتے ،جنات اور انسان سب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر قیامت تک سلام بھیجتے رہیں گے۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۹، ص۱۰۰۴)
حضرت سعید بن مسیب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جو شخص شام کے وقت یہ آیت ’’سَلٰمٌ عَلٰى نُوْحٍ فِی الْعٰلَمِیْنَ‘‘ پڑھ لیا کرے تو اسے بچھو نہیں کاٹے گا۔( التمہید لابن عبد البر، سہیل بن ابی صالح، ۸ / ۵۶۵، تحت الحدیث: ۶۱۱)اور بعض بزرگوں نے فرمایا کہ جو شخص یہ آیت صبح شام پڑھ لیا کرے وہ زہریلے جانوروں سے امن میں رہے اور اگر کشتی میں سوار ہوتے وقت پڑھ لے تو ڈوبنے سے محفوظ رہے۔