banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 8 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

لَا یَسَّمَّعُوْنَ اِلَى الْمَلَاِ الْاَعْلٰى وَ یُقْذَفُوْنَ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ(8)دُحُوْرًا وَّ لَهُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ(9)اِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَاَتْبَعَهٗ شِهَابٌ ثَاقِبٌ(10)

ترجمہ: کنزالایمان عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگاسکتے اور ان پر ہر طرف سے مار پھینک ہوتی ہے۔ انہیں بھگانے کو اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب۔ مگر جو ایک آدھ بار اچک لے چلا تو روشن انگارا اس کے پیچھے لگا۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ شیاطین عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگاسکتے اور انہیں ہرجانب سے مارا جاتا ہے۔ ۔ (انہیں ) بھگانے کیلئے اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے۔ مگر جو ایک آدھ بار (کوئی بات) اُچک کر لے چلے تو روشن انگارا اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَا یَسَّمَّعُوْنَ اِلَى الْمَلَاِ الْاَعْلٰى: وہ شَیاطین عالَمِ بالا کی طرف کان نہیں  لگاسکتے۔} شَیاطین آسمان کے قریب جاتے اور بعض اوقات فرشتوں  کا کلام سن کر اس کی خبر کاہنوں  کو دیتے اور کاہن اس بنا پر غیب کی باتیں  جاننے کا دعویٰ کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے شِہاب کے ذریعے شیطانوں  کو آسمان تک پہنچنے سے روک دیا۔ چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات میں  ارشاد فرمایا کہ شَیاطین آسمان کے فرشتوں  کی باتیں  سننے کیلئے عالَمِ بالا کی طرف کان نہیں  لگاسکتے اور وہ آسمان کے فرشتوں کی گفتگو نہیں  سن سکتے اور جب وہ گفتگو سننے کی نیت سے آسمان کی طرف جائیں  توانہیں دور کرنے کیلئے ہر طرف سے انگاروں  کے ساتھ مارا جاتا ہے،یہ ان کا دنیا میں عارضی عذاب ہے جبکہ آخرت میں  ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے، اور اگر کوئی شیطان ایک آدھ بار فرشتوں  کی کوئی بات سن کربھاگنے لگے تو روشن انگارا اسے جلانے یاایذا پہنچانے کے لئے اس کے پیچھے لگ جاتا ہے ۔(خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۸-۱۰، ۴ / ۱۵، مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۸-۱۰، ص۹۹۸، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۸-۱۰، ص۳۷۳، ملتقطاً)