Home ≫ ur ≫ Surah As Sajdah ≫ ayat 11 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ یَتَوَفّٰىكُمْ مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِیْ وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(11)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ یَتَوَفّٰىكُمْ مَّلَكُ الْمَوْتِ: تم فرماؤ: تمہیں موت کا فرشتہ وفات دیتا ہے۔} اس فرشتہ کا نام حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے روحیں قبض کرنے پر مقرر ہیں ۔ اپنے کام میں کچھ غفلت نہیں کرتے اور جس کی موت کا وقت آجاتا ہے ، بلاتاخیر اس کی روح قبض کرلیتے ہیں ۔مروی ہے کہ ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کے لئے دنیا ہاتھ کی ہتھیلی کی طرح کردی گئی ہے تو وہ مَشارق و مَغارب کی مخلوق کی روحیں کسی مشقت کے بغیر اُٹھالیتے ہیں اور رحمت و عذاب کے بہت سے فرشتے اُن کے ماتحت ہیں۔( خازن، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱، ۳ / ۴۷۶)
کافر اور مومن کی روح قبض کرتے وقت حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کی شکل:
حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام مومن اور کافر ہر انسان کی روح قبض فرماتے ہیں لیکن جب کافر کی روح قبض فرماتے ہیں تو اس وقت انتہائی ڈراؤنی شکل میں ا س کے پاس آتے ہیں اور جب مومن کی روح قبض فرماتے ہیں تو انتہائی خوبصورت شکل میں اس کے پاس تشریف لاتے اور اس کے ساتھ نرمی و شفقت بھرا سلوک فرماتے ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپناخلیل بنا لیا تو حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس بات کی اجازت طلب کی کہ وہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ا س کی خوشخبری دیں ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کو اجازت دے دی۔ جب حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا: ’’اے ملک الموت! عَلَیْہِ السَّلَام، مجھے دکھاؤ کہ تم کافروں کی روحیں کس طرح قبض کرتے ہو؟حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: اے ابراہیم! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، آپ ا س (وقت کی میری حالت ) کو دیکھ نہیں سکیں گے ۔حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’میں دیکھ سکنے کی طاقت رکھتا ہوں ۔ حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:آپ اپنا رخ پھیر لیجئے۔ جب (کچھ دیر بعد) حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پلٹ کر ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف دیکھا تو وہ سیاہ رنگ کے آدمی کی شکل میں تھے، ان کا سر آسمان تک پہنچ رہا تھا،ان کے منہ سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے اوران کے جسم کا ہر بال ایک ایسے انسان کی صورت میں تھا جس کے منہ اور کانوں سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے۔ (حضرت عزارئیل عَلَیْہِ السَّلَام کی یہ حالت دیکھ کر) حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر غشی طاری ہو گئی ۔کچھ دیر بعد افاقہ ہوا اور اس عرصے میں ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام اپنی پہلی صورت میں آ چکے تھے ۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’اے ملک الموت! عَلَیْہِ السَّلَام، اگر کافر کو (موت کے وقت) آپ کی یہ صورت دیکھنے کے علاوہ کوئی اور غم یا آزمائش نہ بھی پہنچے تو یہی ا س کے لئے کافی ہے۔ اب مجھے دکھاؤ کہ تم مومن کی روح کس طرح قبض کرتے ہو؟حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:اپنا رخ پھیر لیجئے۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنا رخ پھیر لیا اور (کچھ دیر بعد) جب ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف دیکھا تو وہ سفید کپڑوں میں ملبوس ایک انتہائی خوبصورت چہرے والے نوجوان کی شکل میں موجود تھے ۔حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا’’اگر مومن اپنی موت کے وقت آپ کی اس صورت کے علاوہ کوئی اور آنکھوں کی ٹھنڈک یا کرامت نہ بھی دیکھ سکے تو یہی اس کے لئے کافی ہے۔( در منثور، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱، ۶ / ۵۴۱)
حضرت خزرج رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کو کھڑے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’اے ملک الموت! عَلَیْہِ السَّلَام، میرے صحابی کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنا کیونکہ وہ مومن ہے۔ حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: ’’ یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ خوش رہیں اور آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ،میں آپ پر ایمان لانے والے ہر شخص کے ساتھ انتہائی نرمی اور شفقت سے پیش آتا ہوں ۔( معجم ا لکبیر، خزرج الانصاری، ۴ / ۲۲۰، الحدیث: ۴۱۸۸)
{ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ: پھر تم اپنے رب کی طرف واپس کئے جاؤ گے۔} یعنی موت کے بعد تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف واپس کئے جاؤ گے او رحساب و جزا کے لئے زندہ کرکے اٹھائے جاؤ گے ۔( مدارک، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۹۲۵)