Home ≫ ur ≫ Surah As Sajdah ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(17)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ: تو کسی جان کو نہیں معلوم۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ جنت کی نعمتیں آدمی کے تصور سے بڑھ کر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لئے نیک اعمال کے بدلے میں کیسی کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا رکھی ہے کسی جان کو اس چیز کا تفصیلی علم نہیں ۔
جنّتی نعمتوں سے متعلق دو اَحادیث:
آیت کی مناسبت سے یہاں جنتی نعمتوں سے متعلق دو اَحادیث ملاحظہ ہوں :
(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا،نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر اس کا خطرہ گزرا۔‘‘اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ’’ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍ‘‘۔(بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء فی صفۃ الجنّۃ وانّہا مخلوقۃ، ۲ / ۳۹۱، الحدیث: ۳۲۴۴)
(2)… حضرت مغیرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے دریافت کیا:اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، سب سے کم درجے کا جنتی کون ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’ایک آدمی ہو گا جو تمام اہل ِجنت کے جنت میں داخل ہونے کے بعد آئے گا۔ اس سے کہا جائے گا:داخل ہو جا۔وہ کہے گا:میں کیسے داخل ہوں حالانکہ تمام لوگ اپنی اپنی جگہوں پر پہنچ چکے اور انہوں نے جو کچھ لینا تھا وہ لے لیا۔ اس سے کہا جائے گا’’کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ تجھے اتنا دیا جائے جتنا دنیا میں کسی بادشاہ کے پاس تھا ؟وہ عرض کرے گا:اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، ہاں ،مجھے یہ پسند ہے۔اس سے کہا جائے گا: تجھے اُتنا دیا گیا اور اس سے تین گُنا زائد بھی ملے گا ۔وہ عرض کرے گا:اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میں راضی ہوں ۔ اس سے کہا جائے گا’’تجھے یہ سب کچھ اور ا س سے دس گنا مزید دیا جائے گا۔وہ عرض کرے گا:اے میرے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، میں راضی ہوں ۔اس سے پھر کہا جائے گا کہ ’’اس کے علاوہ تجھے وہ کچھ بھی ملے گا جس کا تمہارا جی چاہے اور جس سے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ السجدۃ، ۵ / ۱۳۷، الحدیث: ۳۲۰۹)