banner image

Home ur Surah As Sajdah ayat 3 Translation Tafsir

اَلسَّجْدَة

Surah As Sajdah

HR Background

اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُۚ-بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰىهُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ(3)

ترجمہ: کنزالایمان کیا کہتے ہیں اُن کی بنائی ہوئی ہے بلکہ وہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے کہ تم ڈراؤ ایسے لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا اس امید پر کہ وہ راہ پائیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اِس نبی نے یہ قرآن خود بنالیا ہے؟ بلکہ یہی تمہارے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ڈرسناؤ جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا اس امید پر (ڈراؤ) کہ وہ ہدایت پائیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ:  کیا وہ یہ کہتے ہیں  کہ اس نبی نے یہ قرآن خود بنالیا ہے؟} جب حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام قرآنِ پاک کو لے کر نازل ہوئے تو کفارِ قریش نے ا س کا انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ یہ مُقَدَّس کتاب رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے پاس سے بنا لی ہے ،اس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ کیا مشرکین یہ کہتے ہیں  کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ قرآن خود بنالیا ہے؟ایسا ہرگز نہیں ،بلکہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہی قرآن تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے حق ہے اور یہ ا س لئے نازل ہو ا تاکہ آپ ان لوگوں  کو، جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں  آیااس امید پر ( اللہ تعالیٰ کے عذاب سے) ڈرائیں کہ وہ گمراہی سے ہدایت پاجائیں ۔( تفسیر سمرقندی، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۲۷، ملخصاً)

            اس آیت میں  جو بیان ہوا کہ ’’جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں  آیا‘‘ان لوگوں  سے مراد زمانۂ فِتْرَت کے لوگ ہیں ۔اہل ِعرب کے لئے اس زمانے کی مدت حضرت اسماعیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے لے کر رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک تھی اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں  کے لئے وہ زمانہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سے حضورسیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بِعثَت تک تھا کہ اس زمانہ میں  اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی رسول نہیں  آیا۔

حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد دنیا میں  نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علاوہ کسی نبی کے تشریف نہ لانے کی صراحت اس حدیث پاک میں  بھی موجود ہے،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’میں دنیا اور آخرت میں  حضرت عیسیٰ بن مریم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سب سے زیادہ نزدیک ہوں ۔صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کس طرح؟ارشاد فرمایا :سارے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام عَلّاتی بھائی ہیں جن کی مائیں  (یعنی فروعی احکام) الگ الگ ہیں  اور ان کا دین (یعنی اصولی عقائد ) ایک ہے اور میرے اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے درمیان کوئی نبی نہیں۔( مسلم، کتاب الفضائل، باب فضائل عیسی علیہ السلام، ص۱۲۸۷، الحدیث: ۱۴۵(۲۳۶۵))