Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shams ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰىهَا(11)اِذِ انْۢبَعَثَ اَشْقٰىهَا(12)فَقَالَ لَهُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ نَاقَةَ اللّٰهِ وَ سُقْیٰهَاﭤ(13)فَكَذَّبُوْهُ فَعَقَرُوْهَاﭪ--فَدَمْدَمَ عَلَیْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْۢبِهِمْ فَسَوّٰىهَا(14)وَ لَا یَخَافُ عُقْبٰهَا(15)
تفسیر: صراط الجنان
{كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰىهَا: قومِ ثمود نے اپنی سرکشی سے جھٹلایا۔} اس سے پہلی آیات میں کئی قَسموں سے اطاعت گزار کی کامیابی اور نافرمان کی ناکامی کو بیان کیا گیا،اب یہاں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے ایک رسول اور ان کی نافرمانی کرنے والوں کا حال بیان کیا ہے تاکہ کفارِ مکہ پر واضح ہو جائے کہ جس طرح حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ان کی قوم ہلاک کر دی گئی تو اسی طرح رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے انہیں بھی ہلاک کیا جاسکتا ہے۔چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی 4 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ قومِ ثمود نے اپنی سرکشی سے اپنے رسول حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس وقت جھٹلایا جب ان کا سب سے بڑابدبخت آدمی قدار بن سالف ان سب کی مرضی سے اونٹنی کی کو چیں کاٹنے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا تو اللّٰہ تعالیٰ کے رسول حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا :تم اللّٰہ تعالیٰ کی اونٹنی کے درپے ہونے سے بچو اور جو دن اس کے لئے پانی پینے کا مقرر ہے اس دن پانی نہ لو تاکہ تم پر عذاب نہ آئے۔تو انہوں نے حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا، پھر اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو ان پر ان کے رب عَزَّوَجَلَّ نے، ان کے اس گناہ کے سبب تباہی ڈال کر اور ان کی بستی کو برابر کرکے سب کو ہلاک کردیا اوران میں سے کوئی باقی نہ بچا اور اللّٰہ تعالیٰ کو ان کے پیچھا کرنے کا خوف نہیں جیسا بادشاہوں کو ہوتا ہے کیونکہ وہ سب بادشاہوں کا بادشاہ ہے ،وہ جو چاہے کرے اور کسی کو ا س کے آگے دَم مارنے کی مجال نہیں ۔ (صاوی ، الشّمس ، تحت الآیۃ : ۱۱-۱۵ ، ۶ / ۲۳۷۰-۲۳۷۱ ، ابو سعود، الشّمس، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۵، ۵ / ۸۷۵- ۸۷۶، خازن، الشّمس، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۵، ۴ / ۳۸۲-۳۸۳، ملتقطاً)
{وَ لَا یَخَافُ عُقْبٰهَا: اور اسے ان کے پیچھا کرنے کا خوف نہیں ۔} بعض مفسرین نے اس آیت کے معنی یہ بھی بیا ن کئے ہیں کہ حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان میں سے کسی کا خوف نہیں کہ عذاب نازل ہونے کے بعد وہ انہیں ایذا پہنچاسکے۔ (خازن، الشّمس، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۳۸۳)