banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 204 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ(201)فَیَاْتِیَهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(202)فَیَقُوْلُوْا هَلْ نَحْنُ مُنْظَرُوْنَﭤ(203)اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ(204)

ترجمہ: کنزالایمان وہ اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ دیکھیں دردناک عذاب۔ تو وہ اچانک ان پر آجائے گا اور انہیں خبر نہ ہوگی۔ تو کہیں گے کیا ہمیں کچھ مہلت ملے گی۔ تو کیا ہمارے عذاب کی جلدی کرتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ دردناک عذاب دیکھ لیں ۔ تو وہ (عذاب) اچانک ان پر آجائے گا اور انہیں خبر (بھی) نہ ہوگی۔ پھرکہیں گے: کیا ہمیں کچھ مہلت ملے گی؟ تو کیا ہمارے عذاب کو جلدی مانگتے ہیں ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ: وہ اس پر ایمان نہ لائیں  گے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ کفارِ مکہ قرآن پر ایمان نہ لائیں  گے یہاں  تک کہ ان پر اچانک عذاب آ جائے گا اور انہیں  ا س کی خبر بھی نہ ہوگی اور جب وہ عذاب کو دیکھیں  گے تو حسرت زدہ ہو کر کہیں  گے ’’کیا ہمیں  کچھ مہلت ملے گی اگرچہ پلک جھپکنے کے برابر ہی سہی تاکہ ہم ا یمان لے آ ئیں  ؟ان سے کہا جائے گا:اب تم سے عذاب مؤخر ہو گا اور نہ تمہیں  کوئی مہلت ملے گی۔(جمل، الشعراء، تحت الآیۃ: ۲۰۱-۲۰۳، ۵ / ۴۱۰)

{اَفَبِعَذَابِنَا: تو کیا ہمارے عذاب کو۔} جب نبیٔ  کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کفار کو اس عذاب کی خبر دی تو وہ مذاق اڑانے کے طور پر کہنے لگے کہ یہ عذاب کب آئے گا؟ اس پر اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے ارشاد فرمایا کہ کیا وہ ہمارے عذاب کو جلدی مانگتے ہیں ؟ مراد یہ ہے کہ عذاب دیکھ کرکفار کا حال تو یہ ہو گا کہ وہ مہلت مانگتے پھریں  گے اس کے باوجود وہ دنیا میں  عذاب نازل ہونے کی جلدی مچا رہے ہیں ، ان کے دونوں  طریقوں  میں  کتنا فرق ہے۔(خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۲۰۴، ۳ / ۳۹۶، تفسیرکبیر، الشعراء، تحت الآیۃ: ۲۰۴، ۸ / ۵۳۴، ملتقطًا)