Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shura ≫ ayat 36 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَمَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ(36)
تفسیر: صراط الجنان
{فَمَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ: تو تمہیں جو کچھ دیا گیاہے۔} اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنا سارا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کردیا ، اس پر عرب کے لوگوں نے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو ملامت کی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے حق میں یہ آیت نازل فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تمہیں جو کچھ دُنْیَوی مال و اَسباب دیا گیاہے وہ آخرت کا زادِ راہ نہیں بلکہ صرف چند روز کی دُنْیَوی زندگی کا سازو سامان ہے اور یہ ہمیشہ باقی نہیں رہے گا، جبکہ جو اجرو ثواب اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ ایمان والوں اور اپنے رب عَزَّوَجَلَّ پر بھروسہ کرنے والوں کیلئے بہتر اور زیادہ باقی رہنے والاہے۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۱۰۹۰، جلالین، الشوری، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۴۰۴، ملتقطاً)
دنیا کی نعمتوں کے مقابلے میں اُخروی اجر و ثواب ہی بہتر ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ دُنْیَوی مال و دولت،شان و شوکت اور سازو سامان کے مقابلے میں اُخروی اجرو ثواب ہی بہتر ہے اور ہر مسلمان کو اسی کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے۔چنانچہ اس سے متعلق ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَاۚ-وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰىؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘‘(قصص:۶۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور (اے لوگو!) جو کچھ چیز تمہیں دی گئی ہے تو وہ دنیوی زندگی کا سازو سامان اور اس کی زینت ہے اور جو (ثواب) اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور زیادہ باقی رہنے والاہے تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟
اور ارشاد فرمایا:
’’زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِؕ-ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ(۱۴) قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْؕ-لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَّ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ‘‘(ال عمران:۱۴، ۱۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: لوگوں کے لئے ان کی خواہشات کی محبت کو آراستہ کردیا گیا یعنی عورتوں اور بیٹوں اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے ڈھیروں اور نشان لگائے گئے گھوڑوں اورمویشیوں اور کھیتیوں کو (ان کے لئے آراستہ کردیا گیا۔) یہ سب دنیوی زندگی کا سازوسامان ہے اور صرف اللہ کے پاس اچھا ٹھکاناہے۔ (اے حبیب!) تم فرماؤ ،کیا میں تمہیں ان چیزوں سے بہتر چیز بتادوں ؟ (سنو، وہ یہ ہے کہ) پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور (ان کیلئے) پاکیزہ بیویاں اور اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے۔
اور اُخروی ثواب اور انعامات حاصل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’لِمِثْلِ هٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ‘‘(صافات:۶۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اُخروی نعمتوں کی اہمیت کو سمجھنے اور ان نعمتوں کو حاصل کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔