banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 45 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

وَ تَرٰىهُمْ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْهَا خٰشِعِیْنَ مِنَ الذُّلِّ یَنْظُرُوْنَ مِنْ طَرْفٍ خَفِیٍّؕ-وَ قَالَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-اَلَاۤ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ فِیْ عَذَابٍ مُّقِیْمٍ(45)

ترجمہ: کنزالایمان اور تم اُنھیں دیکھو گے کہ آگ پر پیش کئے جاتے ہیں ذلت سے دبے لچے چھپی نگاہوں دیکھتے ہیں اور ایمان والے کہیں گے بے شک ہارمیں وہ ہیں جو اپنی جانیں اور اپنے گھر والے ہار بیٹھے قیامت کے دن سنتے ہو بے شک ظالم ہمیشہ کے عذاب میں ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان : اور تم انہیں دیکھو گے کہ انہیں اس حال میں آگ پر پیش کیا جائے گا کہ ذلت کے مارے جھکے ہوئے ہوں گے، چھپی نگاہوں سے دیکھ رہے ہوں گے اور ایمان والے کہیں گے :بیشک نقصان والے وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن نقصان میں ڈالا۔ خبردار! بیشک ظالم ہمیشہ کے عذاب میں ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ تَرٰىهُمْ: اور تم انہیں  دیکھو گے۔} یعنی جب ظالموں  کو آگ پر پیش کیا جائے گا تو ا س وقت تم انہیں  اس حال میں  دیکھو گے کہ وہ ذلت و خوف کے باعث جہنم کی آگ کو ایسی چھپی نگاہوں  سے دیکھیں  گے جیسے قتل کا ملزم اپنے قتل کے وقت تلوار کو دیکھتا ہے کہ یہ اب مجھ پر چلنے والی ہے اور جب ایمان والے کفار کا یہ حال دیکھیں  گے توکہیں  گے :بیشک نقصان اٹھانے والے وہی ہیں  جو اپنی جانوں  اور اپنے گھر والوں  کو قیامت کے دن ہار بیٹھے۔اپنی جانوں  کوہارنا تو یہ ہے کہ وہ کفر اختیار کرکے جہنم کے دائمی عذاب میں  گرفتار ہوئے اور گھر والوں  کو ہارنا یہ ہے کہ ایمان لانے کی صورت میں  جنت کی جو حوریں اُن کے لئے نامزد تھیں  ان سے وہ محروم ہوگئے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ خبردار! بیشک ظالم یعنی کافر ہمیشہ کے عذاب میں  ہیں۔(مدارک، الشوری،تحت الآیۃ: ۴۵، ص۱۰۹۲، جلالین، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۵، ص۴۰۴-۴۰۵، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۵، ۴ / ۹۹، ملتقطاً)