Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shura ≫ ayat 47 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِسْتَجِیْبُوْا لِرَبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِؕ-مَا لَكُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ یَّوْمَىٕذٍ وَّ مَا لَكُمْ مِّنْ نَّكِیْرٍ(47)
تفسیر: صراط الجنان
{اِسْتَجِیْبُوْا لِرَبِّكُمْ: اپنے رب کا حکم مان لو۔} اس سے پہلی آیات میں وعدہ اورو عید بیان کرنے کے بعد اب اس آیت میں وہ چیز بیان کی جارہی ہے جو مقصودِ اصلی ہے۔چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! وہ دن جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ، اس کے آنے سے پہلے پہلے تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے داعی کا حکم مان لواور محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ پر ایمان لے آؤ نیز تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے جوکچھ یہ لائے ہیں اس میں ان کی فرمانبرداری کرلو۔اے لوگو! (یاد رکھو،جب وہ دن آئے گاتو)اس دن تمہارے لئے کوئی جائے پناہ نہ ہو گی کہ جس میں پناہ لے کر تم اپنے دُنْیَوی کفر کی بنا پر نازل ہونے والے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ سکو اور نہ تمہارے لئے اپنے کفر و شرک اور گناہوں سے انکار کرنا ممکن ہوگا، الغرض !اس دن رہائی کی کوئی صورت نہیں ، نہ عذاب سے بچ سکوگے اورنہ اپنے ان قبیح اَعمال کا انکار کرسکو گے جو تمہارے اعمال ناموں میں درج ہیں ۔آیت میں جس دن کا ذکر ہوا اس سے موت کا دن یا قیامت کا دن مراد ہے۔(تفسیرکبیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۷، ۹ / ۶۰۸-۶۰۹، تفسیرطبری، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۷، ۱۱ / ۱۶۰، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۷، ۴ / ۹۹-۱۰۰، مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۷، ص۱۰۹۲، ملتقطاً)
آخرت بہتربنانے کا موقع صرف دنیا کی زندگی ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہم اپنی آخرت کو سنوارنے کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ اسی دنیا کی زندگی میں کرنا ہو گا،موت کے وقت اور قیامت کا دن آنے کے بعد نیک اعمال کرنے کا کوئی موقع ہاتھ میں نہ رہے گا۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْۚ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ‘‘(انفال:۲۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ جب وہ تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی دیتی ہے اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجا تا ہے اور یہ کہ اسی کی طرف تمہیں اٹھایا جائے گا۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’لِلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰىﳳ-وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْحِسَابِ ﳔ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُؕ-وَ بِئْسَ الْمِهَادُ‘‘(رعد:۱۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مانا انہیں کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا (ان کا حال یہ ہوگا کہ) اگر زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس جیسا اور اِس کے ساتھ ہوتا تو اپنی جان چھڑانے کو دے دیتے۔ ان کے لئے برا حساب ہوگا اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنی سانسوں کوغنیمت جانتے ہوئے اپنی آخرت کے بھلے کے لئے جوہو سکتا ہے وہ کر لیں ورنہ موت سر پہ آگئی تو پچھتانے کے سواکچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹)وَ اَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنِیْۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِیْبٍۙ-فَاَصَّدَّقَ وَ اَكُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۰)وَ لَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰهُ نَفْسًا اِذَا جَآءَ اَجَلُهَاؕ-وَ اللّٰهُ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ‘‘(منافقون:۹۔۱۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردے اور جو ایسا کرے گاتو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے اس وقت سے پہلے پہلے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرلو کہ تم میں کسی کو موت آئے تو کہنے لگے، اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالحین میں سے ہوجاتا۔ اور ہرگز اللہ کسی جان کو مہلت نہ دے گا جب اس کا وعدہ آجائے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے :
’’حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِۙ(۹۹) لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ كَلَّاؕ-اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآىٕلُهَاؕ-وَ مِنْ وَّرَآىٕهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ(۱۰۰)فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَلَاۤ اَنْسَابَ بَیْنَهُمْ یَوْمَىٕذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ(۱۰۱)فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۱۰۲) وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فِیْ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَۚ(۱۰۳)تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَ هُمْ فِیْهَا كٰلِحُوْنَ‘‘(مومنون:۹۹۔۱۰۴)
ترجمہ کنزُالعِرفان: یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آتی ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے رب! مجھے واپس لوٹادے۔ جس دنیا کو میں نے چھوڑدیا ہے شاید اب میں اس میں کچھ نیک عمل کرلوں ۔ ہرگز نہیں ! یہ تو ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے آگے ایک رکاوٹ ہے اس دن تک جس دن وہ اٹھائے جائیں گے۔ تو جب صُورمیں پھونک ماری جائے گی تو نہ ان کے درمیان رشتے رہیں گے اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھیں گے۔ تو جن کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی کامیاب ہونے والے ہوں گے۔اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے تو یہ وہی ہوں گے جنہوں نے اپنی جانوں کو نقصان میں ڈالا، (وہ) ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔ان کے چہروں کو آگ جلادے گی اور وہ اس میں منہ چڑائے ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی زندگی میں اپنی آخرت کی بھرپور تیار ی کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔