Home ≫ ur ≫ Surah At Taghabun ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْۚ-وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ: اے ایمان والو! بیشک تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں ۔} شانِ نزول: چند مسلمانوں نے مکہ مکرمہ سے ہجرت کا ارادہ کیا تو ان کی بیوی اور بچوں نے انہیں روکا اور کہا :ہم آپ کی جدائی پر صبر نہ کرسکیں گے، آپ چلے جاؤ گے تو ہم آپ کے پیچھے ہلاک ہوجائیں گے۔ یہ بات ان پر اثر کر گئی اور وہ ٹھہر گئے۔ کچھ عرصہ کے بعد اُنہوں نے ہجرت کی تو رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو دیکھا کہ وہ دین میں بڑے ماہر اور فقیہ ہوگئے ہیں ، یہ دیکھ کر اُنہوں نے اپنے بیوی بچوں کو سزا دینے کا ارادہ کیا اوریہ قصد کیا کہ ان کا خرچ بند کردیں گے کیونکہ وہی لوگ اُنہیں ہجرت سے مانع ہوئے تھے جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ہجرت کرنے والے اصحاب علم وفقہ میں اُن سے منزلوں آگے نکل گئے۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی جس میں آئندہ ایسے بیوی بچوں کی بات ماننے سے منع کیا گیا، ان سے تعلق ترک کرنے سے بھی روکا گیا اور انہیں اپنے بیوی بچوں سے درگزر کرنے اور معاف کردینے کی ترغیب بھی دی گئی ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں کہ تمہیں نیک اعمال کرنے سے روکتے ہیں تو ان سے احتیاط رکھواور ان کے کہنے میں آکر نیکی سے باز نہ رہو اور اگر تم ان کی ایسی حرکت پر مُطّلع ہونے کے بعد انہیں معاف کردو اورانہیں ڈانٹنے سے درگُزرکرو اور ان کی خطا بخش دو تو بیشک اللّٰہ تعالیٰ بخشنے والا، مہربان ہے،وہ تمہارے گناہ بخش دے گااور تمہاری خطاؤں کو مٹادے گا۔( خازن، التغابن، تحت الآیۃ: ۱۴، ۴ / ۲۷۶، مدارک، التغابن، تحت الآیۃ: ۱۴، ص۱۲۴۸، ملتقطاً)
آیت ’’اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے چار باتیں معلوم ہوئیں ،
(1)… جو بیوی بچے اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت ، نماز، حج اور ہجرت سے روکیں وہ ایک اعتبار سے ہمارے دشمن ہیں کہ ہماری آخرت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور دشمن وہی ہوتا ہے جو نقصان پہنچائے،لہٰذا ان کی بات نہیں ماننی چاہیے ۔ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں اتری جن کو ان کے بال بچوں نے ہجرت کرنے سے روکا تھا حالانکہ ہجرت ان پر فرض تھی۔
(2)… ہمارا وہ رشتہ دار جو اللّٰہ تعالیٰ اور رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے روکے وہ دشمن ہے اور وہ اجنبی اور غیر جوہمیں اللّٰہ تعالیٰ اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک پہنچائے وہ ہمارا عزیز ہے۔
(3)… اللّٰہ تعالیٰ اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقابلے میں کسی کی اطاعت نہیں ۔
(4)… بیوی بچوں کے قصور معاف کردینا اللّٰہ تعالیٰ کو محبوب ہے ،جو مخلوق پر رحم کرے گا خالق اس پر رحم فرمائے گا۔