Home ≫ ur ≫ Surah At Tahrim ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ حَدِیْثًاۚ-فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِهٖ وَ اَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَیْهِ عَرَّفَ بَعْضَهٗ وَ اَعْرَضَ عَنْۢ بَعْضٍۚ-فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِهٖ قَالَتْ مَنْ اَنْۢبَاَكَ هٰذَاؕ-قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ(3)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِهٖ حَدِیْثًا: اور جب نبی نے اپنی ایک بیوی کو راز کی ایک بات بتائی۔} اس آیت میں جو واقعہ بیان کیا گیا ،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زوجہ حضرت حفصہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کودو چیزوں پر مشتمل راز کی ایک بات بتائی اوراس کے ساتھ یہ بھی فرما دیاکہ یہ بات کسی کے سامنے ظاہر نہ کرنا، پھر جب حضرت حفصہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو اس بات کی خبر دیدی اور اللّٰہ تعالیٰ نے ان کے عمل کو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کی زبان سے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ظاہر کردیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت حفصہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے سامنے ان میں سے ایک چیز کا ذکر فرمایا کہ تم نے یہ بات ظاہر کردی اور دوسری چیزکا ذکر نہ فرمایا، یہ شانِ کریمی تھی کہ گرفت فرمانے میں ایک بات سے چشم پوشی فرمائی۔ پھر جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت حفصہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کواس کی خبر دی تو انہوں نے عرض کی: آپ کو کس نے بتایا؟ارشاد فرمایا: مجھے علم والے اورخبرداراللّٰہ تعالیٰ نے بتایا ہے جس سے کچھ بھی چھپا نہیں ۔( خازن، التحریم، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۲۸۴-۲۸۵، مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۳، ص۱۲۵۷، ملتقطاً)