Home ≫ ur ≫ Surah At Takwir ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ(27)لِمَنْ شَآءَ مِنْكُمْ اَنْ یَّسْتَقِیْمَﭤ(28)وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ: وہ تو سارے جہانوں کے لیے نصیحت ہی ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن عظیم تمام جنّوں اور انسانوں کے لئے نصیحت ہے اور اس سے وہی نصیحت حاصل کر سکتا ہے جسے حق کی پیروی کرنا، اس پر قائم رہنا اور ا س سے نفع حاصل کرنامنظور ہو۔( روح البیان، التکویر، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۸، ۱۰ / ۳۵۴، خازن، التکویر، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۸، ۴ / ۳۵۷، ملتقطاً)
{وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ: اور تم کچھ نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ اللّٰہ چاہے۔} یعنی تم اللّٰہ تعالیٰ کے چاہے بغیر کچھ چاہ بھی نہیں سکتے ، تمہارا ارادہ اور چاہنا اللّٰہ تعالیٰ کے ارادے کے تابع ہے۔
آیت ’’وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ‘‘ سے معلوم ہونے و الے مسائل:
اس آیت سے 4مسئلے معلوم ہوئے ۔
(1)… انسان اپنے اختیاری کام میں مختار ہے ۔
(2)… انسان کا اختیار مستقل نہیں بلکہ اللّٰہ تعالیٰ کی مَشِیَّت کے تابع ہے۔
(3)… دنیا کا ہر کام اللّٰہ تعالیٰ کی مَشِیَّت اورارادے سے ہے مگر اس کی پسندیدگی سے نہیں۔
(4)… اللّٰہ تعالیٰ بندے کے ہر کام کا ارادہ فرماتا ہے مگر اسے برے کام کی رغبت یا مشورہ نہیں دیتا بلکہ اس سے منع فرماتا ہے ، برے کاموں کی رغبت ابلیس لعین دیتا ہے۔