banner image

Home ur Surah At Tariq ayat 7 Translation Tafsir

اَلطَّارِق

At Tariq

HR Background

خُلِقَ مِنْ مَّآءٍ دَافِقٍ(6)یَّخْرُ جُ مِنْۢ بَیْنِ الصُّلْبِ وَ التَّرَآىٕبِﭤ(7)اِنَّهٗ عَلٰى رَجْعِهٖ لَقَادِرٌﭤ(8)

ترجمہ: کنزالایمان جَسْت کرتے پانی سے۔ جو نکلتا ہے پیٹھ اور سینوں کے بیچ سے۔ بے شک اللہ اس کے واپس کر دینے پر قادر ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اچھل کر نکلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا۔ جو پیٹھ اور سینوں کے درمیان سے نکلتا ہے ۔ بیشک اللہ اس کے واپس کرنے پر ضرورقادر ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{خُلِقَ مِنْ مَّآءٍ دَافِقٍ: اچھل کر نکلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا۔} یہاں  سے وہ چیز بیان کی گئی ہے جس سے اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرمایا ہے ،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو اچھل کر نکلنے والے پانی یعنی مرد اور عورت کے نطفوں  سے پیدا کیاجو کہ عورت کے رحم میں  مل کر ایک ہوجاتے ہیں  اور یہ نطفہ مَردوں  کی پیٹھ اور عورتوں  کے سینوں  کے درمیان سے نکلتا ہے۔حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  کہ یہ پانی عورت کے سینے کے اس مقام سے نکلتا ہے جہاں  ہار پہنا جاتا ہے اوراِنہیں  سے منقول ہے کہ عورت کی دونوں  چھاتیوں  کے درمیان سے نکلتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ منی انسان کے تمام اَعضاء سے برآمد ہوتی ہے اور اس کا زیادہ حصہ دماغ سے مرد کی پشت میں  آتا ہے اورعورت کے بدن کے اگلے حصے کی بہت سی ان رگوں میں  سے آتا ہے جوسینے کے مقام پر ہیں  ،اسی لئے یہاں  ان دونوں  مقامات کا ذکر خصوصیت سے فرمایا گیا۔( مدارک، الطّارق، تحت الآیۃ: ۶-۷، ص۱۳۳۸، خازن، الطّارق، تحت الآیۃ: ۶-۷، ۴ / ۳۶۸، ملتقطاً)

{اِنَّهٗ عَلٰى رَجْعِهٖ لَقَادِرٌ: بیشک اللّٰہ اس کے واپس کرنے پر ضرورقادر ہے۔} یعنی انسان کا اپنی تخلیق میں  غور کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ جس رب تعالیٰ نے انسان کو نطفہ سے پہلی بار پیدا کر دیا تو وہ انسان کی موت کے بعد اسے دوبارہ زندگی کی طرف لوٹا دینے پرخاص طور پر قادر ہے۔( صاوی، الطّارق، تحت الآیۃ: ۸، ۶ / ۲۳۴۶، مدارک، الطّارق، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۳۳۸، ملتقطاً)