banner image

Home ur Surah At Tur ayat 2 Translation Tafsir

اَلطُّوْر

At Tur

HR Background

وَ الطُّوْرِ(1)وَ كِتٰبٍ مَّسْطُوْرٍ(2)فِیْ رَقٍّ مَّنْشُوْرٍ(3)وَّ الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ(4)وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ(5)وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ(6)

ترجمہ: کنزالایمان طور کی قسم۔ اور اس نَوِشْتَہ کی۔ جو کھلے دفتر میں لکھا ہے۔ اور بیت ِمعمور۔ اور بلند چھت۔ اور سلگائے ہوئے سمندر کی۔ ترجمہ: کنزالعرفان طور کی قسم۔ اور لکھی ہوئی کتاب کی۔ ۔ (جو) کھلے ہوئے صفحات میں (ہے)۔ اور بیت معمور کی۔ اور بلند چھت کی۔ اور سلگائے جانے والے سمندر کی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ الطُّوْرِ: طور کی قسم۔} یعنی اس پہاڑکی قسم جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کلامِ الٰہی سننے کا شرف عطا فرمایا۔ (جلالین، الطور، تحت الآیۃ: ۱، ص۴۳۵)

            اس پہاڑ کویہ عظمت اس لئے حاصل ہوئی کہ وہاں  کلامِ الٰہی سنا گیا اوراسے اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے نسبت حاصل ہے ،اس سے معلوم ہوا کہ جس پتھر اور پہاڑ کو اللہ تعالیٰ کے نبی سے نسبت ہو جائے وہ بھی عظمت والا ہو جاتا ہے۔

{ وَ كِتٰبٍ مَّسْطُوْرٍ: اور لکھی ہوئی کتاب کی قسم۔} لکھی ہوئی کتاب کے مِصداق کے بارے میں  مفسرین کے مختلف قول ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ اس کتاب سے مراد، توریت ہے۔ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد لوحِ محفوظ ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے اعمال لکھنے والے فرشتوں  کے دفتر مراد ہیں  اوراس کی نظیریہ آیت ِمبارکہ ہے: ’’وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓىٕرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖؕ-وَ نُخْرِ جُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا‘‘(بنی اسرائیل:۱۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے میں  لگادی ہے اورہم اس کیلئے قیامت کے دن ایک نامہ اعمال نکالیں  گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گا۔

             اور ایک قول یہ ہے کہ لکھی ہوئی کتاب سے مراد قرآنِ پاک ہے۔(خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۱۸۶، روح البیان، الطور، تحت الآیۃ: ۲، ۹ / ۱۸۵، ملتقطاً)

{ وَ الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ: اور بیت ِمعمورکی قسم۔} بیتُ المعمور ساتویں  آسمان میں  عرش کے سامنے کعبہ شریف کے بالکل اوپرہے ۔آسمانوں  میں  اس کی حرمت ایسے ہی ہے جیسے زمین پر کعبہ مُعَظَّمہ کی حرمت ہے۔یہ آسمان والوں  کا قبلہ ہے اورہر روز ستر ہزار فرشتے اس میں  طواف اور نماز کے لئے حاضر ہوتے ہیں  ، پھر کبھی انہیں  واپس یہاں  آنے کا موقع نہیں  ملتا بلکہ ہر روز نئے ستر ہزار فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔( خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۱۸۶)

حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بیتُ المعمور کو ملاحظہ فرمایا:

            حدیث ِمعراج میں  صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے معراج کی رات ساتویں  آسمان میں  بیتُ المعمور کو ملاحظہ فرمایا تھا،چنانچہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں  ہے،سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’پھر میرے لئے بیتُ المعمور ظاہر فرمایا گیا ،میں  نے جبریل عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا تو انہوں  نے جواب دیا :یہ بیتُ المعمور ہے،اس میں  روزانہ ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں  ،جب وہ پڑھ کر نکل جاتے ہیں  تو ان کی پھر کبھی باری نہیں  آتی۔( بخاری،کتاب بدء الخلق،باب ذکر الملائکۃ،۲ / ۳۸۰،الحدیث: ۳۲۰۷، مسلم، کتاب الایمان، باب الاسراء برسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم السموات۔۔۔ الخ، ص۱۰۱، الحدیث: ۲۶۴(۱۶۴))

{ وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ: اور بلندکی ہوئی چھت کی قسم۔} اس چھت سے مراد آسمان ہے جو زمین کے لئے چھت کی طرح ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ اس سے مراد عرش ہے جو جنت کی چھت ہے۔(قرطبی، الطور، تحت الآیۃ: ۵، ۹ / ۴۶، الجزء السابع عشر)

{وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ: اور بھڑکائے جانے والے سمندر کی قسم!}  مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام سمندروں  کو آگ کردے گا جس سے جہنم کی آگ میں  اور بھی زیادتی ہوجائے گی۔(خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۱۸۶)