Home ≫ ur ≫ Surah At Tur ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍﭤ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{فَذَكِّرْ: تو اے محبوب!تم نصیحت
فرماؤ۔} اس رکوع
میں کفار کی طرف سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر
کئے جانے والے اعتراضات اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے
جوابات بیان ہوئے ہیں ، ان جوابات کا اندازِ بیان دیکھ کر اللہ رَبُّ الْعِزَّت کی بار گاہ میں سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مقام و مرتبہ اور آپ کی شان ظاہر ہوتی ہے ۔اس آیت
میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ لوگوں کو وعظ ونصیحت فرماتے
رہیں اور کفارِمکہ جو آپ کو کاہن اور مجنون کہتے ہیں اس
وجہ سے آپ نصیحت کرنے سے باز نہ رہیں کیونکہ آپ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے فضل سے نہ غیب کی جھوٹی خبریں دینے والے
ہیں اور نہ ہی دیوانے ہیں ۔( مدارک، الطور، تحت
الآیۃ: ۲۹،
ص۱۱۷۵، جلالین، الطور، تحت الآیۃ: ۲۹، ص۴۳۶، ملتقطاً)
اس
آیت سے معلوم ہو اکہ مُبَلِّغ کو نیکی کی دعوت دینے کے دوران اگر
لوگوں کی طرف سے طعن و تشنیع کا سامنا ہو تو اس سے دلبرداشتہ ہو کر
نیکی کی دعوت دینا چھوڑ نہیں دینا چاہئے ، بلکہ اسے صبر اور برداشت کا
مظاہرہ کرتے ہوئے نیکی کی دعوت دیتے رہنا چاہئے ۔