Home ≫ ur ≫ Surah At Tur ≫ ayat 44 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنْ یَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا یَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ(44)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ اِنْ یَّرَوْا
كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا: اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتاہوا
دیکھیں گے۔} کفارِمکہ نے تاجدارِ رسالت سے مطالبہ کیا تھا کہ
’’ اَوْ تُسْقِطَ
السَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا كِسَفًا‘‘(بنی اسرائیل:۹۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: یا تم ہم پر آسمان ٹکڑے ٹکڑے کر کے گرا دو جیسا تم نے کہا ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کے ا س مطالبے کے جواب میں فرماتا ہے کہ
ان کا کفر اور عناد اس حد پر پہنچ گیا ہے کہ اگر ان پر ایسا ہی کیا جائے کہ
آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادیا جائے اور یہ لوگ آسمان سے اُسے گرتے ہوئے دیکھ بھی
لیں تو بھی اپنے کفر سے باز نہیں آئیں گے اور
عناد کی وجہ سے یہی کہیں گے کہ یہ تو تہہ در تہہ بادل ہے اور ہم اس سے
سیراب ہوں گے۔(خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۴۴، ۴ / ۱۸۹-۱۹۰)
ا
س کی نظیر یہ آیت ِمبارکہ ہے:
’’ وَ لَوْ فَتَحْنَا
عَلَیْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ فَظَلُّوْا فِیْهِ یَعْرُجُوْنَۙ(۱۴) لَقَالُوْۤا اِنَّمَا
سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ‘‘( حجر:۱۴،۱۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیتے
تاکہ دن کے وقت اس میں چڑھ جاتے۔ جب بھی وہ یہی کہتے کہ ہماری
نگاہوں کو بند کردیا گیا ہے بلکہ ہم ایسی قوم ہیں جن پر
جادو کیا ہوا ہے۔
اس
سے معلوم ہوا کہ جب کسی کے نصیب میں ایمان نہ ہوتو بڑا معجزہ دیکھ کر
بھی اسے ہدایت نہیں مل سکتی۔