Home ≫ ur ≫ Surah At Tur ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ(7)مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ: بیشک تیرے رب کا عذاب۔} اس آیت اور اس کے بعدوالی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تما م چیزوں کی قَسم فرما کر اپنی قدرت کی عظمت کا اظہار فرمایا اور ارشاد فرمایاکہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کا وہ عذاب جس کا کفار کو وعدہ دیا گیا ہے آخرت میں ضرور واقع ہونے والا ہے اور کوئی اسے ٹال دینے کی قدرت نہیں رکھتا۔
حضرت جبیر بن مطعم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے اسلام قبول کرنے کا سبب:
حضرت جبیر بن مطعم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، (اسلام قبول کرنے سے پہلے) میں مدینہ منورہ میں اس غرض سے حاضر ہوا کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بدر کے قیدیوں کے بارے میں بات چیت کروں ، اس وقت آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے صحابہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اور آپ کی تلاوت کی آواز مسجد سے باہر سنائی دے رہی تھی،آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سورۂ وَالطُّوْرْ کی تلاوت فرمائی اور جب اس مقام پر پہنچے ’’ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ(۷)مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍ‘‘ تو ان آیات کوسن کر میرا دل ایسے ہو گیا جیسے ابھی پھٹ جائے گا اور مجھے ایسے لگا جیسے ابھی میرے یہاں سے ہٹنے سے پہلے ہی مجھ پر عذاب نازل ہو جائے گا چنانچہ میں نے عذاب نازل ہو جانے کے خوف سے اسی وقت ایمان قبول کر لیا۔( خازن، الطور، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۱۸۶-۱۸۷)
آیت ’’ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ‘‘ پڑھنے کے بعدحضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی کیفِیَّت:
حضرت حسن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ آیت ’’ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ‘‘ تلاوت فرمائی تو آپ کا سانس پھول گیا اور ا س کی وجہ سے بیس دن تک بار بار یہی کیفِیَّت بنتی رہی۔( کنز العمال، کتاب الفضائل، فضائل الصحابۃ، فضائل الفاروق رضی اللّٰہ عنہ، ۶ / ۲۶۴، الجزء الحادی عشر، الحدیث: ۳۵۸۲۷)
اس سے معلوم ہوا کہ قرآنِ مجید کی وہ آیات جن میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا ذکر ہے ان کی تلاوت کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرجانا ہمارے بزرگانِ دین کا طریقہ ہے لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ایسی آیات کی تلاوت کرتے وقت اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا خوف پیدا کریں اور خود کو عذابِ الٰہی سے ڈرائیں ۔