Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 2 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًا(1)فَالْحٰمِلٰتِ وِقْرًا(2)فَالْجٰرِیٰتِ یُسْرًا(3)فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا(4)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًا: خاک وغیرہ کو بکھیر کر
اڑادینے والی ہواؤں کی قسم۔} اس آیت اور اس کے بعد والی
تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت
میں خاک وغیرہ کو بکھیر کر اُڑادینے والی ہواؤں کی
قسم ارشاد فرمائی، دوسری آیت میں بارش کے پانی کا بوجھ
اٹھانے والی بدلیوں اور گھٹاؤں کی قسم ارشاد فرمائی،تیسری
آیت میں پانی پر آسانی کے ساتھ چلنے والی کشتیوں کی قسم ارشاد فرمائی
اور چوتھی آیت میں فرشتوں کی ان جماعتوں کی قسم
ارشاد فرمائی جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے بارش اور رزق وغیرہ تقسیم کرتی
ہیں اور جنہیں اللہ تعالیٰ نے کائنات کا نظام
چلانے پر مامور کیا ہے اور عالَم کے نظام میں تَصَرُّف کرنے کا اختیار
عطا فرمایا ہے۔ بعض مفسرین کا قول ہے کہ یہ تمام صفتیں ہوائوں کی
ہیں کہ وہ خاک بھی اُڑاتی ہیں ، بادلوں کو بھی اُٹھائے
پھرتی ہیں ،پھر اُنہیں لے کرسہولت کے ساتھ چلتی
ہیں ،پھر اللہ تعالیٰ کے شہروں میں اُس کے
حکم سے بارش کو تقسیم کرتی ہیں ۔
یاد
رہے کہ ان چیزوں کی قسم ارشاد فرمانے کا اصلی مقصود اس چیز کی عظمت
بیان کرنا ہے جس کے ساتھ قسم ارشاد فرمائی گئی کیونکہ یہ چیزیں اللہ تعالیٰ
کی قدرت کے کمال پر دلا لت کرنے والی ہیں اور ان چیزوں کو
بیان فرما کر اربابِ دانش کو موقع دیا جارہا ہے کہ وہ ان میں غور کرکے
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور آخرت میں اعمال کی جزا ملنے پر
اِستدلال کریں کہ جو قادرِ برحق ایسے عجیب و غریب اُمور پر قدرت رکھتا
ہے تو وہ اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں کو فنا کرنے کے بعد دوبارہ ہستی عطا
فرمانے پر بھی بے شک قادر ہے۔( خازن، الذّاریات، تحت الآیۃ: ۱-۴، ۴ / ۱۸۰، جمل، الذّاریات، تحت
الآیۃ: ۱-۴، ۷ / ۲۷۶-۲۷۷، ملتقطاً)