Home ≫ ur ≫ Surah Az Zariyat ≫ ayat 42 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ فِیْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الرِّیْحَ الْعَقِیْمَ(41)مَا تَذَرُ مِنْ شَیْءٍ اَتَتْ عَلَیْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِیْمِﭤ(42)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ فِیْ عَادٍ: اور عاد میں ۔} اس
آیت اورا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قومِ عاد کو ہلاک کرنے
میں بھی قابلِ عبرت نشانیاں ہیں ۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان پر خشک آندھی بھیجی جس میں کچھ بھی
خیرو برکت نہ تھی اوریہ ہلاک کرنے والی ہوا تھی اور یہ ہوا آدمی ،جانور
یا دیگر اَموال میں سے جس چیز کوبھی چھو جاتی تھی تو ا سے ہلاک کرکے
ایسا کردیتی تھی کہ گویا وہ مدتوں کی ہلاک شدہ اور گلی ہوئی ہے۔( خازن، الذّٰریٰت، تحت الآیۃ: ۴۱-۴۲، ۴ / ۱۸۴، ملخصاً)
نبی
اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ اللہ تعالیٰ
نے قومِ عاد پر صرف ا س حلقہ یعنی انگوٹھی کے حلقہ کے برابر ہوا بھیجی، پھر
آپ نے ان آیات کی تلاوت فرمائی: ’’ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الرِّیْحَ
الْعَقِیْمَۚ(۴۱) مَا تَذَرُ مِنْ شَیْءٍ
اَتَتْ عَلَیْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِیْمِؕ(۴۲)‘‘۔( ترمذی، کتاب التفسیر،
باب ومن سورۃ الذاریات، ۵ / ۱۸۱، الحدیث: ۳۲۸۴)