banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 28 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

وَ جَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِیَةً فِیْ عَقِبِهٖ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(28)

ترجمہ: کنزالایمان اور اُسے اپنی نسل میں باقی کلام رکھا کہ کہیں وہ باز آئیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اورابراہیم نے اس کلمہ کو اپنی نسل میں باقی رہنے والا کلمہ بنادیا تاکہ وہ رجوع کریں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ جَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِیَةً فِیْ عَقِبِهٖ: اورابراہیم نے اس کو اپنی نسل میں  باقی رہنے والا کلمہ بنادیا۔} یعنی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے توحید کا جو کلمہ فرمایا تھا کہ میں  تمہارے معبودوں  سے بیزار ہوں  سوائے اس کے جس نے مجھے پیدا کیا،آپ نے اسے اپنی نسل میں  باقی رہنے والا کلمہ بنا دیا چنانچہ آپ کی اولاد میں  توحید کا اقرار کرنے والے اور توحید کی دعوت دینے والے ہمیشہ رہیں  گے ،آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اسے باقی رہنے والا کلمہ اس لئے بنایا تاکہ ان کی نسل میں  سے جو شرک کرے وہ توحید کی دعوت دینے والے کی بات سن کر شرک سے باز آ جائے اور اس توحید کے کلمہ کی طرف لوٹ آئے اور دینِ حق قبول کر لے۔( مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۲۸، ص۱۰۹۹)

            حضرت صدرُالافاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ یہاں  حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر فرمانے میں  تنبیہ ہے کہ اے اہلِ مکہ ! اگر تمہیں  اپنے باپ دادا کا اِتباع(یعنی پیروی) کرنا ہی ہے تو تمہارے آباء میں  جو سب سے بہتر ہیں ( یعنی) حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، ان کااتباع کرو اور شرک چھوڑ دو اور یہ بھی دیکھو کہ انہوں  نے اپنے باپ اور اپنی قوم کو راہِ راست پر نہیں  پایا تو ان سے بیزاری کا اعلان فرمادیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو باپ دادا راہِ راست پر ہوں  دینِ حق رکھتے ہوں  ان کا اتباع کیا جائے اور جو باطل پر ہوں  ،گمراہی میں  ہوں  ان کے طریقہ سے بیزاری کا اعلان کیا جائے۔( خزائن العرفان، الزخرف، تحت الآیۃ: ۲۸، ص۹۰۳)