banner image

Home ur Surah Az Zumar ayat 16 Translation Tafsir

اَلزُّمَر

Az Zumar

HR Background

لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَ مِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌؕ-ذٰلِكَ یُخَوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗؕ-یٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ(16)

ترجمہ: کنزالایمان ان کے اوپر آگ کے پہاڑ ہیں اور ان کے نیچے پہاڑ اس سے اللہ ڈراتا ہے اپنے بندوں کو اے میرے بندو تم مجھ سے ڈرو۔ ترجمہ: کنزالعرفان ان کیلئے ان کے اوپر سے آگ کے پہاڑ ہوں گے اور ان کے نیچے پہاڑ ہوں گے۔ اللہ اپنے بندوں کو اسی سے ڈراتا ہے،اے میرے بندو!توتم مجھ سے ڈرو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ: ان کیلئے ان کے اوپر سے آگ کے پہاڑ ہوں  گے۔} اوپر نیچے آگ کے پہاڑ ہونے کا معنی یہ ہے کہ ہر طرف سے آگ انہیں  گھیرے ہوئے ہو گی۔(مدارک، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۱۰۳۴)

کافروں  کو ہر طرف سے آگ گھیرے ہوئے ہو گی:

            ایک اور مقا م پر کفار کے اس عذاب کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ یَوْمَ یَغْشٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ وَ یَقُوْلُ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ‘‘(عنکبوت:۵۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس دن عذاب انہیں  ان کے اوپر  سے اور ان کے پاؤں  کے نیچے سے ڈھانپ لے گا اور (اللہ) فرمائے گا: اپنے اعمال کا مزہ چکھو۔

             اورحضرت سوید بن غفلہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’جب اللہ تعالیٰ اس بات کا ارادہ فرمائے گا کہ جہنمی اپنے ماسوا سب کوبھول جائیں  تو ان میں  سے ہر شخص کے لئے اس کے قد برابر آگ کا ایک صندوق بنایا جائے گا پھر اس پر آگ کے تالوں  میں  سے ایک تالا لگا دیا جائے گا، پھر اس شخص کی ہر رگ میں  آگ کی کیلیں  لگا دی جائیں  گی، پھر اس صندوق کو آگ کے دوسرے صندوق میں  رکھ کر آگ کا تالا لگا دیا جائے گا ،پھر ان دونوں  کے درمیان آگ جلائی جائے گی تو اب ہر کافر یہ سمجھے گا کہ اس کے سوا اب کوئی آگ میں  نہ رہا۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَ مِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ‘‘ اور ارشاد فرمایا: ’’لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ‘‘

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ان کے لئے آگ بچھونا ہے اوران کے اوپر سے (اسی کا) اوڑھنا ہوگا۔( مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الزہد، الشعبی، ۸ / ۲۸۱، الحدیث: ۱۰)

            اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان سلامت رکھے اور جہنم کے عذابات سے ہماری حفاظت فرمائے،اٰمین۔

{ذٰلِكَ یُخَوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ: اللہ اپنے بندوں  کو اسی سے ڈراتا ہے۔} یعنی اے لوگو! میں  نے قیامت کے دن نقصان اٹھانے والوں  کے جس عذاب کی تمہیں خبر دی ہے اللہ تعالیٰ تمہیں  اس عذاب سے ڈراتا ہے تاکہ تم اس کے خوف سے گناہوں  سے بچو اور کفر چھوڑ کر اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آؤ،اس کے رسول کی تصدیق کر کے اوراحکامات و ممنوعات میں  اس کی پیروی کر کے آخرت کے عذاب سے نجات پا جاؤ۔اے میرے بندو!میں  نے جو چیزیں  تم پر فرض کیں  ان کی ادائیگی اور گناہوں  سے بچنے کے معاملے میں  مجھ سے ڈرو اور وہ کام نہ کرو جو میری ناراضی کا سبب ہو۔( تفسیر طبری، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۶، ۱۰ / ۶۲۴، مدارک، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۱۰۳۴)