banner image

Home ur Surah Az Zumar ayat 41 Translation Tafsir

اَلزُّمَر

Az Zumar

HR Background

اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّۚ-فَمَنِ اهْتَدٰى فَلِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَاۚ-وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ(41)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک ہم نے تم پر یہ کتاب لوگوں کی ہدایت کو حق کے ساتھ اُتاری تو جس نے راہ پائی تو اپنے بھلے کو اور جو بہکا وہ اپنے ہی برے کو بہکا اور تم کچھ ان کے ذمہ دار نہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ہم نے حق کے ساتھ تم پر یہ کتاب لوگوں کی ہدایت کیلئے اتاری تو جس نے ہدایت پائی تو اپنی ذات کیلئے ہی (پائی) اور جو گمراہ ہوا تو اپنی جان کے خلاف ہی گمراہ ہوا اور تم ان پرکوئی ذمہ دار نہیں ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ: بیشک ہم نے حق کے ساتھ تم پر یہ کتاب لوگوں  کی ہدایت کیلئے اتاری۔} تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اہلِ مکہ کے کفر پر اِصرار کرنے کی وجہ سے بہت غم ہوتاتھا ، اس کاا ظہار کرتے ہوئے ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا‘‘(کہف:۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں  تو  ہوسکتا ہے کہ تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کو ختم کردو۔

            اور ارشاد فرماتاہے:

’’لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ‘‘(شعراء:۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: (اے حبیب!) کہیں  آپ اپنی جان کو ختم نہ کردو اس غم میں  کہ یہ لوگ ایمان نہیں  لاتے۔

            اور ارشاد فرماتا ہے:

’’فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ‘‘(فاطر:۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو حسرتوں کی وجہ سے ان پر تمہاری جان نہ چلی جائے۔

            اور جب اللہ تعالیٰ نے مضبوط دلائل،مثالیں  اور وعدہ و وعید بیان کر کے مشرکین کا رد کر دیا اوراس کے باوجود وہ ایمان نہ لائے تو سورہِ زمر کی آیت نمبر41میں  اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے لوگوں  کے فائدے اور ان کی ہدایت کے لئے یہ کامل اور عظیم کتاب آپ پر نازل فرمائی ہے اور اسے معجزہ بنا کر نازل کیا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہے، لہٰذا جو ہدایت حاصل کرے تو اس راہ یابی کا نفع وہی پائے گا اور جو گمراہ ہوا تو اس کی گمراہی کا نقصان اور وبال اسی پر پڑے گا ،اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کی یہ ذمہ داری نہیں  کہ چارو ناچار انہیں  ایمان قبول کرنے پر مجبور کریں  بلکہ ایمان قبول کرنا یا نہ کرنا اِن مشرکین کے ذمے ہے ،آپ سے اُن کی کوتاہیوں  کا مُؤاخذہ نہ ہوگا۔( تفسیرکبیر، الزّمر، تحت الآیۃ: ۴۱، ۹ / ۴۵۵، خازن، الزّمر، تحت الآیۃ: ۴۱، ۴ / ۵۷، ملتقطاً)