Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 61 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یُنَجِّی اللّٰهُ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ٘-لَا یَمَسُّهُمُ السُّوْٓءُ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(61)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یُنَجِّی اللّٰهُ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا: اور اللہ پرہیزگاروں کو نجات دے گا۔} اس سے پہلی آیت میں جھٹلانے والوں کا اُخروی حال بیان ہوا اور اس آیت میں پرہیزگار مسلمانوں کا اُخروی حال بیان کیا جا رہا ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ شرک اور گناہوں سے بچنے والوں کو نجات کی جگہ جنت میں بھیج کر تکبر کرنے والوں کے ٹھکانے جہنم سے بچا لے گا اور ان کا حال یہ ہو گا کہ نہ ان کے جسموں کو عذاب چھوئے گا اور نہ ان کے دلوں کو غم پہنچے گا۔(روح البیان، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۱، ۸ / ۱۳۰-۱۳۱، ملتقطاً)
جہنم کے عذاب سے نجات کا سبب اور تقویٰ کے فضائل:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ دنیا میں پرہیز گاری اختیار کرنا یعنی کفر و شرک اور گناہوں سے بچناقیامت کے دن جہنم کے عذاب سے نجات پانے کا بہت بڑا سبب ہے ۔اسی سے متعلق ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
’’وَ لَوْ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَمَثُوْبَةٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ خَیْرٌؕ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ‘‘(بقرہ:۱۰۳)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیارکرتے تو اللہ کے یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے، اگر یہ جانتے۔
اور ارشاد فرماتا ہے :
’’مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-اُكُلُهَا دَآىٕمٌ وَّ ظِلُّهَاؕ-تِلْكَ عُقْبَى الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ﳓ وَّ عُقْبَى الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ‘‘(رعد:۳۵)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کا حال یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہیں ،اس کے پھل اور اس کا سایہ ہمیشہ رہنے والا ہے۔یہ پرہیزگاروں کا انجام ہے اور کافروں کا انجام آ گ ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے : ’’وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ(۷۱) ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا‘‘(مریم:۷۱،۷۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تم میں سے ہرایک دوزخ پر سے گزرنے والاہے۔یہ تمہارے رب کے ذمہ پر حتمی فیصلہ کی ہوئی بات ہے۔ پھر ہم ڈر نے والوں کو بچالیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرے ہوئے چھوڑ دیں گے۔
لہٰذا جو کافر ہے تو اسے چاہئے کہ ایمان لائے اور ہر مومن کو چاہئے کہ وہ گناہوں سے بچے اور نیک اعمال کرے تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اسے جہنم کے عذاب سے نجات ملے اور جنت میں داخلہ نصیب ہو۔ ترغیب کے لئے تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کے 15 فضائل ملاحظہ ہوں :
(1)…اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عزت والاوہ ہے جو متقی ہے ۔(حجرات:۱۳)
(2)…اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کے ساتھ ہے ۔(بقرہ:۱۹۴)
(3)…اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کو پسند فرماتا ہے ۔(اٰل عمران:۷۶)
(4)…جنت متقی لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔(اٰل عمران:۱۳۳)
(5)…قیامت کے دن متقی لوگوں کو مہمان بنا کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر کیا جا ئے گا۔(مریم:۸۵)
(6)…متقی لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں ۔ (قلم:۳۴)
(7)…اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کا مددگار ہے۔(جاثیہ:۱۹)
(8)…متقی لوگ قیامت کے دن ایک دوسرے کے دوست ہوں گے۔ (زخرف:۶۷)
(9)…متقی لوگ امن والے مقام میں ہوں گے ۔(دخان:۵۱)
(10)…آخرت کا اچھا انجام متقی لوگوں کے لئے ہے۔(ہود:۵۱)
(11)…تقویٰ فضیلت حاصل ہونے کا سبب ہے ۔(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ: عبد الرحمٰن، ۳ / ۳۲۹، الحدیث: ۴۷۴۹)
(12)…تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے۔(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الاول، الفصل الثانی، ۲ / ۴۱، الجزء الثالث، الحدیث: ۵۶۳۲)
(13)…جسے تقویٰ عطا کیا گیا اسے دین ودنیا کی بہترین چیز دی گئی۔(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الاول، الفصل الثانی، ۲ / ۴۱، الجزء الثالث، الحدیث: ۵۶۳۸)
(14)…تقویٰ آخرت کا شرف ہے۔ (مسند الفردوس، باب الشین، ۲ / ۳۵۸، الحدیث: ۳۶۰۰)
(15)…متقی لوگ سردار ہیں ۔(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الاول، الفصل الثانی، ۲ / ۴۱، الجزء الثالث، الحدیث: ۵۶۵۰)
اللہ تعالیٰ ہمیں تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے کرم سے ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائے ،اٰمین۔