Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 65 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَۚ-لَىٕنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(65)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ: اور بیشک تمہاری طرف اور تم سے اگلوں کی طرف یہ وحی کی گئی ہے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، بیشک آپ کی طرف اور آپ سے پہلے رسولوں کی طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ اگر بالفرض تم نے اللہ تعالیٰ کا شریک کیا تو ضرور تمہاراہر عمل برباد ہوجائے گا اور ضرور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہوجاؤگے ۔
اس آیت میں خطاب اگرچہ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ہے لیکن مراد سننے والے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو (اور تمام انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو) شرک سے معصوم فرمایا ہے۔(خازن، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۵، ۴ / ۶۲، جلالین، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۵، ص۳۹۰، ملتقطاً)
یا اس آیت میں ایک ناممکن چیز کو نا ممکن چیز پر مَوقوف کیا گیا ہے،جیسے اس آیت میں ہے:
’’قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ﳓ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ‘‘(زخرف:۸۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم فرماؤ: (ایک ناممکن بات کو فرض کرکے کہتا ہوں کہ) اگر رحمٰن کے کوئی بیٹاہوتا تو سب سے پہلے میں (اس کی) عبادت کرنے والا ہوتا۔