Home ≫ ur ≫ Surah Fatir ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا یَسْتَوِی الْبَحْرٰنِ ﳓ هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآىٕـغٌ شَرَابُهٗ وَ هٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌؕ-وَ مِنْ كُلٍّ تَاْكُلُوْنَ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْنَ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَاۚ-وَ تَرَى الْفُلْكَ فِیْهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(12)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا یَسْتَوِی الْبَحْرٰنِ: اور دونوں سمندر برابر نہیں ۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومن اور کافر کے بارے میں ایک مثال بیان فرمائی ہے، اس کاخلاصہ یہ ہے کہ جس طرح کھاری اور میٹھے سمند ربعض فوائد میں اگرچہ یکساں ہیں لیکن پانی ہونے میں ایک جیسے ہونے کے باوجود دونوں برابر نہیں کیونکہ پانی سے جو اصل مقصودہے اس میں یہ مختلف ہیں ، اسی طرح مومن اور کافرانسان ہونے میں ایک جیسے ہونے کے باوجود برابر نہیں اگرچہ بعض صفات جیسے شجاعت اور سخاوت میں یکساں ہوں کیونکہ یہ دونوں ایک عظیم خاصیت میں مختلف ہیں اور وہ عظیم خاصیت یہ ہے کہ مومن اپنی اصل فطرت یعنی اسلام پر قائم ہے جبکہ کافر اس پر قائم نہیں ۔( بیضاوی، فاطر، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۴۱۴، ملخصاً)
حضرت ابو جعفر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب پانی پیتے تو فرماتے: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَہٗ عَذْبًا فُرَاتًا بِرَحْمَتِہٖ وَ لَمْ یَجْعَلْہُ مَالِحًا اُجَاجًا بِذُنُوْبِنَا‘‘ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے اس پانی کو اپنی رحمت سے میٹھا خوب میٹھا بنایا ہے اور ہمارے گناہوں کی وجہ سے نمکین بہت کڑوا نہیں بنایا۔ (شعب الایمان، الثالث والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۱۱۵، الحدیث: ۴۴۷۹)(حدیث میں گناہوں کا تذکرہ ہماری تعلیم کیلئے ہے۔)
نوٹ:کھاری اور میٹھے سمندروں کا ذکر سورۂ فرقان کی آیت نمبر53 میں بھی گزر چکا ہے ۔
{وَ مِنْ كُلٍّ تَاْكُلُوْنَ لَحْمًا طَرِیًّا: اورہر ایک سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سمندر سے حاصل ہونے والے فوائد بیان فرمائے ہیں ، آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کھاری اور میٹھے دونوں سمندروں میں سے تم مچھلی کا تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ قیمتی موتی نکالتے ہو جسے تم پہنتے ہو اور تم کشتیوں کو دریامیں چلتے ہوئے پانی کو چیرتے ہوئے دیکھوگے اور وہ ایک ہی ہوا میں آتی بھی ہیں ،جاتی بھی ہیں ،تمہارے لئے سمندر کی یہ تسخیر اس لئے ہے تاکہ تم تجارتوں میں نفع حاصل کرکے اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی شکر گزاری کرو۔( مدارک، فاطر، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۹۷۴، خازن، فاطر، تحت الآیۃ: ۱۲، ۳ / ۵۳۲، ملتقطاً)
یاد رہے کہ زیور اگرچہ عورتیں پہنتی ہیں لیکن چونکہ مَردوں کے لئے پہنتی ہیں ا س لئے اس کے نفع کی نسبت دونوں کی طرف ہے،جبکہ شرعی مسئلہ یہ ہے کہ مرد کو موتی وغیرہ پہننا جائز ہے جبکہ عورتوں سے مشابہت نہ ہو اور سونا چاندی پہننا مَردوں کیلئے مُطْلَقاً حرام ہے،البتہ ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی ایک نگینے والی چاندی کی انگوٹھی مرد پہن سکتا ہے۔
نوٹ:اس آیت کی مزید تفصیل سورۂ نحل کی آیت نمبر14میں گزر چکی ہے۔