banner image

Home ur Surah Fatir ayat 30 Translation Tafsir

اَلْفَاطِر

Fatir

HR Background

اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَ(29)لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ(30)

ترجمہ: کنزالایمان بے شک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہرگز ٹوٹا نہیں ۔ تاکہ ان کے ثواب اُنہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے اَور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اوراعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی۔ تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا، قدر فرمانے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ: بیشک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو پابندی کے ساتھ قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہیں  اور اس میں  موجود اَحکام وغیرہ کی معلومات حاصل کرتے اور ان پر عمل کرتے ہیں  اور نمازوں  کو ان کے اوقات میں  ادا کرتے ہیں  اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں  سے پوشیدہ اوراعلانیہ کچھ ہماری راہ میں  خرچ کرتے ہیں  وہ ایسی تجارت یعنی ثواب کے امیدوار ہیں  جو ہرگز تباہ نہیں  ہوگی تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں  ان کے اعمال کا ثواب بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور اپنی رحمت کے خزانوں  سے انہیں اور زیادہ عطا کرے جس کے بارے میں  عمل کرتے وقت انہوں  نے تَصَوُّر تک نہ کیا ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں  کی خطاؤں  کو بخشنے والا اور ان کے نیک اعمال کی قدر فرمانے والا ہے۔(خازن،فاطر،تحت الآیۃ:۲۹-۳۰،۳ / ۵۳۴-۵۳۵، روح البیان،فاطر، تحت الآیۃ:۲۹-۳۰،۷ / ۳۴۴-۳۴۵،ملتقطاً)

قیامت کے دن سایہِ عرش میں  جگہ پانے والے لوگ:

            حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’سات آدمی ایسے ہیں  جنہیں  اللہ تعالیٰ اس دن اپنے (عرش کے) سایہ میں  جگہ دے گا جس دن اس کے (عرش کے) سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گا۔(1)عادل حکمران۔(2)وہ نوجوان جو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں  پروان چڑھا۔ (3) وہ آدمی جس کا دل مسجد میں  لگا رہتا ہے۔(4)وہ دو آدمی جو اللہ تعالیٰ سے محبت کے باعث اکھٹے ہوں  اور اسی وجہ سے جدا ہوں ۔(5)وہ آدمی جسے حیثیت اور جمال والی عورت بلائے تو وہ کہہ دے کہ میں  اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں ۔ (6)وہ آدمی جو چھپا کر خیرات کرے، یہاں  تک کہ ا س کے بائیں  ہاتھ کو معلوم نہ ہو کہ اس کے دائیں  ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔ (7)وہ آدمی جو تنہائی میں  اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے تو اس کے آنسو جاری ہو جائیں ۔( بخاری، کتاب الاذان، باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلاۃ۔۔۔ الخ، ۱ / ۲۳۶، الحدیث: ۶۶۰)