banner image

Home ur Surah Fussilat ayat 17 Translation Tafsir

حٰمٓ اَلسَّجْدَۃ (فُصِّلَت)

Fussilat

HR Background

وَ اَمَّا ثَمُوْدُ فَهَدَیْنٰهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمٰى عَلَى الْهُدٰى فَاَخَذَتْهُمْ صٰعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُوْنِ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(17)وَ نَجَّیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ(18)

ترجمہ: کنزالایمان اور رہے ثمود انھیں ہم نے راہ دکھائی تو انھوں نے سوجھنے پر اندھے ہونے کو پسند کیا تو انھیں ذلت کے عذاب کی کڑ ک نے آ لیا سزا اُن کے کئے کی۔ اور ہم نے انھیں بچالیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہ جو ثمود تھے تو ہم نے ان کی رہنمائی کی تو انہوں نے ہدایت کی بجائے اندھے پن کو پسند کیا تو ان کے اعمال کے سبب انہیں ذلت کے عذاب کی کڑ ک نے آ لیا۔ اور ہم نے انہیں بچالیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَمَّا ثَمُوْدُ فَهَدَیْنٰهُمْ: اور وہ جو ثمود تھے تو ہم نے ان کی رہنمائی کی۔} اس سے پہلے قومِ ثمود کا اِجمالی تذکرہ ہوا اور اب یہاں  سے ان کی عملی حالت اور انجام کی کچھ تفصیل بیان کی جا رہی ہے ،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جہاں  تک قومِ ثمود کا معاملہ ہے تو ہم نے ان کی رہنمائی کی اور نیکی اور بدی کے طریقے ان پر ظاہر فرمائے لیکن انہوں  نے ہدایت کی بجائے گمراہی کے اندھے پن کو پسند کیا اور ایمان کے مقابلے میں  کفر اختیار کیا تو ان کے شرک ،نبی کو جھٹلانے اور گناہوں  کی وجہ سے انہیں  ذلیل کر دینے والے عذاب کی کڑ ک نے آ لیااوروہ ہَولْناک آواز کے عذاب سے ہلاک کر دئیے گئے اور ہم نے کڑک کے اس ذلیل کر دینے والے عذاب سے ان لوگوں  کو بچا لیا جو حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے اوروہ شرک اور خبیث اعمال کرنے سے ڈرتے تھے۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ۴ / ۸۳، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ص۱۰۷۲، ملتقطاً)

حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر آنے والے عذاب کی 3کَیْفِیّات:

            قرآنِ مجید میں  حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر آنے والے عذاب کو بیان کرتے ہوئے ایک آیت میں  ارشاد فرمایا گیا ہے کہ:

’’فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ‘‘(اعراف:۷۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو انہیں  زلزلے نے پکڑ لیا تو وہ صبح کو اپنے گھروں  میں  اوندھے پڑے رہ گئے۔

            اور دوسری آیت میں  ارشاد فرمایا گیا ہے کہ

’’وَ اَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ‘‘(ہود:۶۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ظالموں  کو چنگھاڑ نے پکڑ لیا تو وہ صبح کے وقت اپنے گھروں  میں  گھٹنوں  کے بل پڑے رہ گئے۔

            اور تیسری آیت میں  ارشاد فرمایا گیا ہے کہ:

’’فَاَخَذَتْهُمْ صٰعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُوْنِ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ‘‘(حم السجدہ:۱۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو ان کے اعمال کے سبب انہیں  ذلت کے عذاب کی کڑ ک نے آ لیا۔

            ان تینوں  آیات میں  باہم کوئی تعارُض نہیں  کیونکہ ان میں  عذاب کی جدا جدا کَیْفِیّات بیان ہوئی ہیں ،یعنی تینوں  اَسباب ہی وقوع پذیر ہوئے،لہٰذا قومِ ثمود کی ہلاکت کو ان میں  کسی کی طرف بھی منسوب کیا جا سکتا ہے۔