banner image

Home ur Surah Ghafir ayat 34 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِن (اَلْغَافِر)

Surah Ghafir

HR Background

وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ یُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَیِّنٰتِ فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَكٍّ مِّمَّا جَآءَكُمْ بِهٖؕ-حَتّٰۤى اِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ یَّبْعَثَ اللّٰهُ مِنْۢ بَعْدِهٖ رَسُوْلًاؕ-كَذٰلِكَ یُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابُﰳ(34)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے تو تم ان کے لائے ہوئے سے شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا تم بولے ہرگز اب اللہ کوئی رسول نہ بھیجے گا اللہ یونہی گمراہ کرتا ہے اسے جو حد سے بڑھنے والا شک لانے والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے تو تم ان کے لائے ہوئے پر شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا توتم نے کہا: اب اللہ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا، اللہ یونہی اسے گمراہ کرتا ہے جو حد سے بڑھنے والا شک کرنے والا ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ یُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَیِّنٰتِ: اور بیشک اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے۔} اس آیت میں خطاب اگرچہ فرعون اور اس کی قوم سے ہے لیکن مراد ان کے آباؤ اَجداد ہیں ( کیونکہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام فرعون اور اس کی قوم کے پاس رسول بن کر تشریف نہیں  لائے تھے بلکہ ان کے آباؤ اَجداد کے پاس آئے تھے،) چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے مصر والو! بیشک حضر ت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پہلے تمہارے آباؤ اَجداد کے پاس حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روشن نشانیاں لے کر آئے تو وہ ان کے لائے ہوئے حق دین سے شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا توتمہارے آباؤ اَجداد نے کہا: اب اللہ تعالیٰ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا۔ یہ بے دلیل بات تمہارے پہلے لوگوں نے خود گڑھی تاکہ وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ وَالسَّلَام کے  بعد آنے والے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کریں اور انہیں جھٹلائیں، تو وہ کفر پر قائم رہے، حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں شک کرتے رہے اور بعد والوں کی نبوت کے انکار کے لئے انہوں نے یہ منصوبہ بنالیا کہ اب اللہ تعالیٰ کوئی رسول ہی نہ بھیجے گا ۔ یاد رکھو کہ جس طرح تمہارے آباؤ اَجداد گمراہ ہوئے ،اسی طرح اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو گمراہ کرتا ہے جو حد سے بڑھنے والا اور ان چیزوں میں شک کرنے والا ہو جن پر روشن دلیلیں شاہد ہیں ۔(خازن ، حم المؤمن ، تحت الآیۃ : ۳۴، ۴ / ۷۲ ، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۳۴، ۸ / ۱۸۱، جلالین، غافر، تحت الآیۃ: ۳۴، ص۳۹۳، ملتقطاً)